پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں منگل کو نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی فائرنگ سے ایک سرحدی چوکی پر تعینات دو فوجی زخمی ہو گئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کے دو ہیلی کاپٹر علی الصباح فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں داخل ہوئے جس پر آدم کوٹ پوسٹ پر موجود اہلکاروں نے اُن پر فائرنگ کی۔ بیان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو پاکستانی فوجی زخمی ہوگئے۔
مقامی انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکز میران شاہ سے دو ہیلی کاپٹروں کو بھی افغان سرحد سے ملحقہ علاقے دتہ خیل میں قائم چوکی کی طرف روانہ کیا، تاہم اُن کے وہاں پہنچنے تک نیٹو ہیلی کاپٹر پاکستان کی فضائی حدود سے نکل چکے تھے۔
پاکستانی فوج نے اس واقعہ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے فلیگ میٹنگ یا فوجی کمانڈروں کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔
رواں ماہ ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں اور اگر پاکستانی حدود کی تازہ ترین خلاف ورزی ثابت ہو جاتی ہے تو اس کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کا کہنا ہے کہ موصول ہونے والی اطلاعات کی تحقیقات جاری ہیں تاہم اس بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
شمالی وزیرستان کا علاقہ دتہ خیل پاکستانی طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جب کہ یہاں افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک سے منسلک جنگجوؤں کے ٹھکانے بھی موجود ہیں جن کو افغانستان میں نیٹو افواج پر مہلک حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے کیے جانے والے بیشتر مبینہ امریکی میزائل حملوں کا ہدف بھی دتہ خیل ہی بنا ہے۔