پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پیر کو راولپنڈی میں کور کمانڈروں کا اجلاس ہوا، جس میں شرکاء کو شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق کور کمانڈرز کانفرنس میں شامل شرکاء نے کہا کہ دہشت گردوں کو اس علاقے میں دوبارہ واپس نہیں آنے دیا جائے گا اور نا ہی ملک بھر میں اُنھیں کسی جگہ یکجا ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
بیان کے مطابق فوج کے سربراہ نے آپریشن ’ضرب عضب‘ میں ہونے والی پیش رفت پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کامیابیوں کو دیرپا بنایا جائے۔
اُنھوں نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ فوجی آپریشن میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو مستحکم بنانے کے لیے تمام متعلقہ فریق انسداد دہشت گردی کے لیے طویل المدت اقدامات کریں گے۔
شمالی وزیرستان میں 15 جون سے فوجی آپریشن جاری ہے جس میں اب تک غیر ملکی جنگجوؤں سمیت 600 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔
کور کمانڈروں کا اجلاس ایک ایسے وقت ہوا جب ملک سیاسی کشیدگی کا شکار ہے۔
حزب مخالف کی جماعت تحریک انصاف اور ایک مذہبی و سیاسی پارٹی عوامی تحریک نے 14 اگست کو حکومت مخالف مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ لاہور سے ’آزادی مارچ‘ کی قیادت کریں گے جب کہ عوامی تحریک کے طاہر القادری ’انقلاب مارچ‘ کی سربراہی کا اعلان کر چکے ہیں۔
اگرچہ حکومت کہہ چکی ہے کہ ایک ایسے وقت جب فوج دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اس طرح کا احتجاج منفی تاثر کا سبب بنے گا۔
سیاسی کشیدگی کی اس صورت حال میں اسلام آباد میں سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے، کئی سڑکوں کو کنٹینر کھڑے کر کے بند کیا جا چکا ہے جب کہ پولیس کے اضافی دستے بھی تعینات ہیں۔
اُدھر اس طرح کی صورت حال لاہور میں بھی ہے جہاں بہت سی سڑکیں بند ہونے سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔