رسائی کے لنکس

بابر اعوان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری


بابر اعوان نے یکم دسمبر کو عدالتی فیصلے کے بعد پریس کانفرنس سے دھواں دار خطاب کیا تھا
بابر اعوان نے یکم دسمبر کو عدالتی فیصلے کے بعد پریس کانفرنس سے دھواں دار خطاب کیا تھا

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز حکمران پیپلز پارٹی کے چار سرکردہ رہنماؤں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں13 جنوری تک وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ نوٹس سینیٹر بابر اعوان کی یکم دسمبر کو پریس کانفرنس کے بارے میں جاری کیے گئے ہیں جس میں انھوں نے میمو اسکینڈل سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت آئینی درخواستوں پر عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

جن افراد کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں بابر اعوان کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وزیر مذہبی امور خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ شامل ہیں اور یہ تمام شخصیات اس پریس کانفرنس میں موجود تھیں۔

بدھ کو عدالت عظمیٰ کے جج صاحبان کا کہنا تھا کہ بابر اعوان کی اس پریس کانفرنس کے متن کا جائزہ لینے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سابق وزیر قانون نے واضح طور پر عدلیہ کی تضحیک کی اور ان کا یہ بیان کہ مخصوص لوگوں کو انصاف نہیں دیا گیا یہ بھی تضحیک کے زمرے میں آتا ہے۔

بابر اعوان نے اس پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ پیپلز پارٹی کو کبھی انصاف نہیں ملا جب کہ پنجاب کے حکمرانوں کو ریلیف فراہم کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا گیا۔

سابق وفاقی وزیرنے سپریم کورٹ کی جانب سے میمو اسکینڈل پر تشکیل دیے گئے کمیشن کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار انتظامیہ کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین آخری عمرانی معاہدہ ہے جسے پسِ پشت ڈالنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

XS
SM
MD
LG