پاکستان کی ایک اعلیٰ عدالت نے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی کی نظربندی سے متعلق صوبائی سیکرٹری داخلہ کو پانچ دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
لکھوی نے پنجاب حکومت کی طرف سے چوتھی بار نظر بند کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
ایسی ہی ایک درخواست کو عدالت عالیہ نے گزشتہ ہفتے خارج کرتے ہوئے ملزم کو وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بدھ کو ملزم کے وکیل کی طرف سے دائر ایک اور درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت عالیہ کے حکم کے مطابق وزارت داخلہ سے رجوع کیے جانے کے باوجود تاحال سیکرٹری داخلہ نے اس بابت کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
درخواست گزار کے مطابق ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی میں بار بار توسیع سے وفاقی و صوبائی حکومتیں توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
جمعرات لاہور ہائی کورٹ کے جج محمود مقبول باجوہ نے سماعت کے بعد پنجاب کے سیکرٹری داخلہ کو ملزم کی نظر بندی سے متعلق پانچ روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔
ذکی الرحمن لکھوی کو ممبئی میں ہوئے دہشت گرد حملے کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں 2009ء میں دیگر چھ افراد سمیت گرفتار کیا گیا تھا جب کہ اس مقدمے میں گزشتہ دسمبر ان کی ضمانت ہو چکی ہے۔ بعد ازاں حکام نے انھیں ایک شخص کے اغوا کے مقدمے میں گرفتار کیا اور اس میں بھی وہ ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
حکام نے ضمانت پر رہائی کے بعد لکھوی کو خدشہ نقض امن عامہ کے قانون کے تحت ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا جس میں تین بار ایک، ایک ماہ کی توسیع کی جاچکی ہے۔
بدھ کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذکی الرحمن لکھوی کی طرف سے دائر ایک درخواست پر وفاقی سیکرٹری داخلہ اور پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے ضلعی رابطہ افسر کو 14 اپریل کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ رواں ماہ ہی ایک درخواست پر یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ اگر ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف کوئی اور مقدمہ نہیں تو انھیں رہا کر دیا جائے۔ لیکن حکام کی طرف سے انھیں تحویل میں رکھنے پر لکھوی کے وکیل نے دوبارہ اسلام آباد کی عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔
ذکی الرحمن لکھوی ان دنوں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں نظر بند ہیں۔