انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملک میں کرکٹ کے انتظامی معاملات درست کرنے اور کھلاڑیوں کے بارے میں پائے جانے خدشات پر 30 دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی سی بی کو کھیل میں کرپشن کے خاتمے کےلیے سنجیدہ کوششوں کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی آئی سی سی کے بورڈ کے دو روزہ اجلاس کے بعد دبئی سے جاری ہونے ہوالے ایک بیان میں پی سی بی سے کہا گیا ہے کہ اسے کھیل میں کرپشن کے خاتمے کےلیے اقدامات کرنا ہونگے اور اس معاملے میں 'زیرو ٹالیرنس' کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی پاکستان میں کھیلی جانے والی ہر سطح کی کرکٹ کے کھلاڑیوں کی کھیل سے وابستگی سے متعلق معاملات کا تفصیلی جائزہ لے کر آئی سی سی کی 'پاکستان ٹاسک ٹیم' کو 30 دن کے اندر رپورٹ پیش کرے۔
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئرمین گلس کلارک کی سربراہی میں قائم آئی سی سی کی پاکستان ٹاسک ٹیم میں زمبابوے کرکٹ کے چیئرمین پیٹر چنگوکا ، سابق سری لنکن کپتان رنجن مدوگلے، سابق انگلش کپتان مائیک بیئرلے، سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ اورآئی سی سی کے جنرل منیجر ڈیو رچرڈسن شامل ہیں۔ ٹاسک ٹیم کے قیام کا مقصد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مدد فراہم کرنا تھا۔
تاہم ایک بھارتی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ بدھ کو ختم ہونے والے آئی سی سی بورڈ کے اجلاس میں پاکستان ٹاسک ٹیم کے مینڈیٹ کو وسیع کرتے ہوئے اسے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مل کر ملک میں کرکٹ کے انتظامی معاملات کی درستگی کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی نے آئی سی سی کے "اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ" کے تیار کردہ قواعد کی روشنی میں ایک داخلی اینٹی کرپشن کوڈ متعارف کرانے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
آئی سی سی بورڈ کو پاکستان ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران مبینہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت معطل کیے جانے والے تین کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے کیس پر ہونے والی پیش رفت اور تفتیش کے نتائج سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں آئی سی سی کے صدر شرد پوار کا کہنا تھا کہ تنظیم کے بورڈ نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کرکٹ میں کسی بھی قسم کی بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ ان کے مطابق آئی سی سی ممبران "کرکٹ کو بدنام کرنے والے عناصر کی نشاندہی اور انہیں نکال باہر کرنے کےلیے اپنی انتھک کوششیں جاری رکھیں گے"۔
شرد پوار کا کہنا تھاکہ اجلاس میں آئی سی سی نے بدعنوانی کے انسداد کے سلسلے میں اب تک کیے جانے والے اقدامات کے آزادانہ جائزے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام بورڈ کے تمام ارکان سے کہا ہے کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کسی بھی سطح پر ہونے والی کرپشن کی آزادانہ تحقیقات کےلیے اندرونی نظام وضع کریں۔