پاکستان کی کرکٹ کے لیے سال 2016ء گزشتہ برسوں کی نسبت مجموعی طور پر ایک اچھا سال تصور کیا جا سکتا ہے جس میں ایک طرف جہاں پہلی مرتبہ پاکستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل ہوئی وہیں ٹیم میں چند نئے اور قابل کھلاڑیوں کی شمولیت سے قومی کرکٹ میں تازگی کا عنصر بھی نمایاں رہا۔
اس سال اب تک قومی ٹیم نے 12 ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے جن میں پانچ میں فتح اور چھ میں اسے شکست ہوئی جب کہ ایک میچ بے نتیجہ رہا تھا۔
اب تک کھیلے گئے 15 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں سے آٹھ میں پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی جب کہ سات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
رواں سال کھیلے گئے 10 ٹیسٹ میچوں میں چار پاکستان کے نام رہے جب کہ چھ میں اسے شکست سے دوچار ہونا پڑا، اس سال کا آخری ٹیسٹ میچ ان دنوں میلبورن میں جاری ہے۔
سال کے آغاز میں قومی ٹیم ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے نیوزی لینڈ گئی تھی لیکن خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکنے والی قومی ٹیم کو دونوں فارمیٹ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
فاسٹ باؤلر محمد عامر کی ٹیم میں واپسی
اسپاٹ فکسنگ میں سزا اور پابندی کا سامنا کرنے والے فاسٹ باؤلر محمد عامر کی قومی ٹیم میں واپسی اسی سیریز سے ہوئی تھی۔ ان کی واپسی کے معاملے پر بھی قومی ٹیم اور کرکٹ کے حلقوں میں خاصی بحث جاری رہی اور ایک موقع پر تو کپتان اظہر علی اور سینیئر کھلاڑی محمد حفیظ نے یہ تک کہہ دیا کہ اگر عامر کو ٹیم میں شامل کیا گیا تو وہ اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔
تاہم بعد میں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کر لیا گیا اور قومی ٹیم کو یہ فاسٹ باؤلر دوبارہ دستیاب ہو گیا جس کے بارے میں دنیائے کرکٹ کے اکثر سینیئر اور سابقہ باؤلروں کا کہنا ہے کہ وہ ایک باصلاحیت کھلاڑی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ محمد عامر کی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی جولائی میں ہوئی اور وہ انگلینڈ کے خلاف لارڈز کے اسی میدان میں اترے جہاں چھ سال قبل کھیلے گئے اپنے آخری میچ میں انھیں اسپاٹ فکسنگ کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
قومی ٹیم کے لیے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سیریز کی شکست کے بعد بھی صورتحال کچھ بہتر ہوتی دکھائی نہ دی اور بنگلہ دیش میں ہونے والے ایشیا کپ اور پھر بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ عالمی کپ میں بھی ٹیم نے مایوس کن کارکردگی دکھائی۔
شدید تنقید اور کرکٹ کے شائقین کی طرف سے ناراضی کے بعد ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی قیادت سے دستبردار ہو گئے۔
پاکستان پریمیئر لیگ، قومی کرکٹ کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا
دنیائے کرکٹ میں دیگر ملکوں کی طرح پاکستان نے بھی پہلی مرتبہ لیگ کرکٹ کا آغاز کیا اور چاروں صوبائی مرکزی شہروں اور اسلام آباد کے نام سے پانچ ٹیموں پر مشتمل پی ایس ایل کا پہلا ایڈیشن متحدہ عرب امارات میں منعقد کروایا۔
ان ٹیموں میں انگلینڈ، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا اور زمبابوے کے چنندہ کھلاڑی بھی شامل تھے جب کہ مقامی کرکٹ سے نئے کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا گیا۔
غیر ملکی کوچ کا تقرر اور نئی سلیکشن کمیٹی
سال کے اوائل میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بظاہر کرکٹ بورڈ سے اختلافات پر قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مکی آرتھر کو اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا۔
بورڈ کی طرف سے قومی ٹیم کے لیے سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کے طور پر سابقہ مایہ ناز بلے باز انضمام الحق کا تقرر کیا گیا۔
فوج کی زیر نگرانی کھلاڑیوں کی فنٹس ٹریننگ
پاکستانی ٹیم فٹنس کے مسائل سے دوچار چلی آرہی تھی جسے بہتر کرنے کے لیے اس سال مئی میں کھلاڑیوں کو فوج کی مرکزی تربیت گاہ کاکول میں کیمپ کے لیے بھیجا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ جہاں ایک طرف کیمپ میں جسمانی کارکردگی کو بہتر بنانے کے بعد ٹیم کے فٹنس کے معیار میں نمایاں بہتری دیکھی گئی وہیں پاکستانی ٹیم کے کپتان نے اس کیمپ کے بعد انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں سینچری اسکور کرنے کے بعد "پش اپس" لگا کر فوجی انداز میں سلیوٹ مارا جو ان کے بقول اپنے تربیت کاروں سے کیے گئے ایک وعدے کا پاس اور انھیں خراج تحسین پیش کرنے کا طریقہ تھا۔
بعد ازاں اس میچ میں فتح کے بعد پوری ٹیم نے یہ انداز اپنایا لیکن اس پر پاکستان میں بعض حلقوں کی طرف سے تنقید کے باعث یہ "مخصوص انداز" رواج نہ پا سکا۔
پاکستانی ٹیسٹ کرکٹ اور مصباح الحق کے لیے اعزازات
انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز برابر ہونے اور پھر سری لنکا کی طرف سے آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز میں شکست فاش دینے کے باعث پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی مرتبہ پوائنٹس کی بنیاد پر سرفہرست قرار پایا۔
اس پر ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کو آئی سی سی کی طرف سے خصوصی گرز "ٹیسٹ میث" پیش کیا گیا۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے دنیائے کرکٹ کے نویں کپتان تھے۔
رواں ماہ ہی مصباح الحق کو کرکٹ کی عالمی تنظیم کی طرف سے 'سپرٹ آف دی کرکٹ' ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کے نام کیے جانے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ نہ ہونے کے باوجود وہ اپنی ٹیم کو عالمی درجہ بندی میں اوپر تک لے کر آئے۔
گلابی گیند اور پاکستان کا پہلا ڈے اینڈ نائیٹ ٹیسٹ میچ
ٹیسٹ کرکٹ میں گلابی گیند تو متعارف ہو چکی تھی لیکن پاکستان نے پہلی مرتبہ اس گیند کے ساتھ اپنا پہلا شبانہ روزینہ (ڈے اینڈ نائیٹ) ٹیسٹ میچ اس سال اکتوبر میں دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا جس میں اس نے 56 رنز سے کامیابی حاصل کی۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف قومی ٹیم نے ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز بھی جیتی اور اس سال کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی اس فاتح ٹیم کو بھی اس فارمیٹ میں شکست فاش سے دوچار کیا تھا۔
مجموعی طور پر پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے دیگر فارمیٹس کی بجائے ٹیسٹ فارمیٹ میں قابل ذکر کارکردگی دکھائی۔
اس وقت تک کی کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں تیسرے، ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں آٹھویں اور ٹی ٹوئنٹی میں ساتویں نمبر پر ہے۔
اس سال اگست میں سابق مایہ ناز بلے باز اور "لٹل ماسٹر" کے نام سے دنیا کرکٹ میں شہرت پانے والے حنیف محمد 81 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔