پاکستان نے امریکہ کی جانب سے بھارت کو ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں عدم توازن پیدا ہو گا۔ امریکہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کے لیے ہرگز نہیں ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے جمعے کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ خطے میں پہلے ہی کشیدہ صورتِ حال ہے۔ امریکہ کی جانب سے بھارت کو کروڑوں ڈالرز کے میزائل سسٹم کی ممکنہ فروخت خطے میں عدم استحکام کو فروغ دے گی۔
عائشہ فاروقی نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں مصروف ہے، یہ معاہدہ واقعتاً پریشان کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو جدید ترین اسلحے کی فروخت کے معاملے پر اپنے تحفظات واضح کر دیے ہیں کہ اس سے خطے میں عدم توازن پیدا ہو گا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا عالمی وبا کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہی ہے جب کہ بھارت کی طرف سے زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ ایسے وقت میں کوئی بھی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ 13 اپریل کو امریکی محکمۂ خارجہ نے بھارت کی درخواست پر نئی دہلی کو نو کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی تھی۔ ان ہتھیاروں میں 'ہارپون بلاک ٹو نامی میزائل سسٹم' بھی شامل ہے۔
تاہم ابھی امریکی کانگریس کی جانب سے بھارت کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ہتھیاروں کی فروخت کا یہ معاملہ ایک ایسے ماحول میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پاکستان نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں مبینہ شدت پسندوں کے خلاف "جھوٹی کارروائیاں" کر کے پاکستان کی سرحد پر حملے کرنے کا جواز پیدا کر رہا ہے۔ نئی دہلی نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
عائشہ فاروقی نے اس معاملے سے متعلق کہا ہے کہ اسلام آباد عالمی برادری کو بھارت کے "جارحانہ عزائم" سے متعلق متعدد مرتبہ آگاہ کر چکا ہے۔
ادھر ہتھیاروں کے فروخت کے معاملے پر نئی دہلی کی جانب سے اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ البتہ واشنگٹن نے اس ممکنہ معاہدے پر پاکستان کے درعمل کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت خطے میں توازن بگاڑنے کے لیے ہرگز نہیں ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ سے 13 اپریل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ میزائل سسٹم بھارت کی بحری افواج کے 'پی 81' طیاروں میں نصب کیے جائیں گے تاکہ بھارت حال اور مستقبل میں دشمن کے خطرات کا سامنا کر سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ممکنہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی اور نیشنل سیکیورٹی کے مطابق ہے جس سے امریکہ اور بھارت کے اسٹرٹیجک تعلقات مضبوط ہوں گے۔