رسائی کے لنکس

امریکہ اور نیٹو سے تعلقات میں قومی مفاد کو ترجیح حاصل ہوگی


امریکہ اور نیٹو سے تعلقات میں قومی مفاد کو ترجیح حاصل ہوگی
امریکہ اور نیٹو سے تعلقات میں قومی مفاد کو ترجیح حاصل ہوگی

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو پاک امریکہ تعلقات پر نظر ثانی کر کے مستقل میں دوطرفہ تعاون کے تعین کے لیے سفارشات مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور کمیٹی کی تیار کردہ رپورٹ پر پارلیمنٹ میں غور کیا جائے گا۔

عسکری اور سیاسی قیادت پر مشتمل کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے ہفتہ کو ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت، پارلیمان اور سب سے بڑھ کر پاکستانی عوام اپنے ملک کی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور پاکستانی قوم اس بات پر متفق ہے کہ ملک کی سرزمین پرکسی قسم کی دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور ہر اس سوچ کو مسترد کیا جائے گا جس سے ملکی خودمختاری، وقار اور قومی غیرت پر حرف آئے۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ ملک اور خطے میں امن واستحکام کے لیے کی جانے والی کاوشوں میں پاکستان کا کردار کسی سے کم نہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ 26 نومبر کو مہمند ایجنسی میں سرحدی چوکیوں پر نیٹو افواج کے حملے کے بعد کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے ایک واضح موقف اپنایا تھا جس کی توثیق کابینہ نے بھی کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو پاک امریکہ تعلقات پر نظر ثانی کر کے مستقل میں دوطرفہ تعاون کے تعین کے لیے سفارشات مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور کمیٹی کی تیار کردہ رپورٹ پر پارلیمنٹ میں غور کیا جائے گا۔

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعاون کی شرائط کے جائزے پر ابھی غور کیا جا رہا ہے۔ اُنھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اس بارے میں فیصلہ عوامی امنگوں کے مطابق قومی مفادات کے پیش نظر کیا جائے گا جس سے خطے میں امن کو فروغ حاصل ہوگا۔ دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں 26 نومبر کے واقعے کی امریکی حکام کی تحقیقاتی رپورٹ پر بھی غور کیا گیا۔

کابینہ کی دفاعی کمیٹی ’ڈی سی سی‘ کے اجلاس سے قبل فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے جس میں سلامتی کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان پائی جانے والی حالیہ کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب وزیراعظم گیلانی اور فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان ملاقات ہوئی۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک چینی اخبار کو اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت میمو اسکینڈل مقدمے میں فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہان نے اپنے بیانات حلفی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی داخل کیے تھے جو ’’غیر آئینی اور غیرقانونی‘‘ اقدام تھا۔ جس پر رواں ہفتے فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ فوجی قیادت پر آئین کی خلاف ورزی کے الزام کے انتہائی سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

لیکن کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ قومی یکجہتی وقت کا اہم تقاضا ہے اور جمہوریت قومی اتفاق رائے بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ تمام سرکاری اداروں کو ملکی مفاد میں اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔

XS
SM
MD
LG