پاکستان نے ایک کورین کمپنی "اے آر کے انفوٹیک" سے وابستہ تمام غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کر کے انھیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے یہ فیصلہ مئی میں کوئٹہ سے اغوا ہونے والے دو چینی باشندوں سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کی روشنی میں کیا ہے۔
یہ چینی جوڑا اسی کمپنی سے وابستہ تھا اور ان کے بارے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں مبینہ طور پر عیسائیت کی تبلیغ میں مصروف تھا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیرداخلہ نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ پتا چلائیں کہ کس طرح یہ کمپنی "اردو اکیڈمی" کی آڑ میں پاکستانی مفاد کے منافی غیر قانونی سرگرمیوں میں مصروف تھی۔
مزید برآں حکومت نے پاکستان کاروبار کے نگران ادارے 'سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان' (ایس ای سی پی) کو بھی تمام غیر ملکی کمپنیوں کی جانچ پڑتال کی ہدایت کی ہے۔
غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں کام کرنے کے لیے ایس ای سی پی کے پاس اپنا اندراج کرانا ہوتا ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے جون ون سیو کاروباری ویزے پر پاکستان آیا تھا اور کوئٹہ میں اس نے ایک اردو اکیڈمی بنائی تھی۔ گزشتہ ماہ ہی اس شخص کا ویزہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
دو چینی باشندے لی زنگ یانگ اور مینگ لی سی بھی کاروباری ویزے پر پاکستان آئے تھے اور اس اردو اکیڈمی سے وابستہ تھے۔ لیکن رپورٹ کے مطابق وہاں انھوں نے مبینہ طور پر عیسائیت کی تبلیغ شروع کر دی تھی۔
ان افراد کو 24 مئی کو اغوا کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
بعد ازاں شدت پسندوں نے ایک ویڈیو میں ان چینی مغویوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم پاکستانی حکام نے تاحال مغویوں کے قتل کی ابھی تک باضابطہ تصدیق نہیں کی ہے۔