قومی ادارہ صحت ’این آئی ایچ‘ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ 2,413 افراد کی تصد یق ہو گئی ہے جب کہ اب تک اس سے چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جمعہ کو این آئی ایچ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ڈینگی سے متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب میں جہاں اب تک اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 2,170 ہے۔ سندھ میں 176، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 28، راولپنڈی میں 26، خیبر پختونخواہ میں 8 جب کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں پانچ افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے۔
وفاقی دارالحکومت کے ایک بڑے اسپتال پولی کلینک کے ترجمان ڈاکٹر شریف استوری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسلام آباد کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے خصوصی سیل بنا کر عملہ تعینات کر دیا گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ڈینگی وائرس نے وبا کی صورت اختیار نہیں کی ہے تاہم عید کی چھٹیاں گزارنے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ واپس اسلام آباد پہنچے ہیں اس لیے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اسپتالوں میں عملے کو چوکس کر دیا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب جہاں ڈینگی وائرس سے سب سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، وزیراعلیٰ نے صوبے کی تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے خصوصی سیل بھی بنانے کا حکم دے دیا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد محکمہ صحت کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔
ڈاکٹر شریف استوری کا کہنا ہے کہ ڈینگی وائرس صاف پانی میں پیدا ہونے والے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ اس لیے جہاں کہیں بھی پانی کھڑا ہے اسلام آباد انتظامیہ نے وہاں مچھر مار ادویات کا چھڑکاؤ شروع کر رکھا ہے۔
ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کو شدید بخار اور جسم میں درد محسوس ہوتا ہے اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مرض پیچیدہ ہو جائے تو جسم میں خون کے سرخ خلیے ’ریڈ بلڈ سیل‘ تیزی سے کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں جس کے بعد مریض کے ناک اور منہ سے خون بھی آسکتا ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے اگر تیز بخار کی شدت میں کمی نا آئے تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیئے تاکہ بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکے۔