پاکستان میں آسٹریلوی ہائی کمشنر ٹِم جارج نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی بحالی میں حالیہ پیش رفت نا صرف دونوں فریقین بلکہ خطے اور یہاں امن و استحکام کی کوششوں میں مصروف تمام ممالک کے لیے خوش آئند ہے۔
اعلیٰ ترین سفارت کار کی حیثیت سے تعیناتی کے تین برس مکمل ہونے پر اسلام آباد میں جمعرات کو اپنی الوداعی نیوز کانفرنس کے اختتام پر وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا آسٹریلیا اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان طویل تعطل کے بعد بات چیت میں تیزی کا خیر مقدم کرتا ہے۔
’’ہماری تمنا ہے کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ مزید آگے بڑھے تاکہ دونوں ممالک (پاکستان اور امریکہ) کے درمیان تعمیری روابط بحال ہوں۔‘‘
ٹِم جارج کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کو پاکستان کے راستے رسد دوبارہ شروع کرنے کے سلسلے میں جاری بات چیت بھی خوش آئند ہے۔
’’یقیناً ان قافلوں کی آمد و رفت کی بحالی انتہائی مثبت پیش رفت ہو گی۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی سے آسٹریلیا کو بھی فائدہ پہنچے گا کیوں کہ افغانستان میں اس کا ناصرف فوجی مشن تعینات ہے بلکہ تعمیر نو کی شہری سرگرمیوں میں بھی آسٹریلوی حکومت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
آسٹریلوی ہائی کمشنر کے بقول امریکی شہر شکاگو میں 20 اور 21 مئی کو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہونے والی نیٹو سربراہ کانفرنس میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی شرکت کے مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔
ٹم جارج کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کا انسداد عالمی برادری کا مشترکہ ہدف ہے اور افغانستان میں امن و استحکام ناصرف پاکستان، خطے بلکہ بحیثیت مجموعی پوری دنیا کے لیے انتہائی اہم ہے۔
اس وقت افغانستان میں 1,550 آسٹریلوی فوجی تعینات ہیں تاہم وزیرِ اعظم جولیا گلارڈ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اُن کا ملک 2013ء سے اپنی لڑاکا افواج کا انخلاء شروع کر دے گا اور توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اس سلسلے میں مجوزہ منصوبے کا باضابطہ اعلان شیکاگو کانفرنس میں کریں گی۔