پاکستان اور برطانیہ نے دوطرفہ تجارت کے سالانہ حجم کو آئندہ چار سالوں میں 3.8 ارب ڈالر (اڑھائی ارب پاؤنڈ) تک پہنچانے کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستانی نژاد برطانوی وزیر سعیدہ وارثی کے درمیان بدھ کو اسلام آباد میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی متفقہ رائے تھی کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے گزشتہ اپریل میں دورہ پاکستان کے موقع پر اپنے ہم منصب یوسف رضا گیلانی سے ملاقات میں دوطرفہ تجارت کے حجم کو 2015ء تک اڑھائی ارب پاؤنڈ تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ملک کے درمیان تجارت کا موجودہ سالانہ حجم 1.9 ارب پاؤنڈ ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ اور برطانوی وزیر نے بات چیت میں پاکستان میں 100 سے زائد برطانوی کمپنیوں کی کاروباری سرگرمیاں کو ملک میں سرمایہ کاری کے موقعوں کا واضح ثبوت قرار دیا۔
اس موقع پر حنا ربانی کھر نے پاکستان کی خارجہ پالیسی بشمول امریکہ، افغانستان اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ تعاون کی شرائط پر نظر ثانی کا عمل ملک میں پارلیمانی نظام کو تقویت بخشے گا۔
’’پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہمیشہ اصولوں پر رہی ہے اور امریکہ کے ساتھ تعاون کی نئی شرائط کا تعین کرنے کے لیے جاری پارلیمانی عمل پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔‘‘
سعیدہ وارثی برطانیہ میں قدامت پسندوں کی سیاسی جماعت ’کنزرویٹیو پارٹی‘ کی سربراہ بھی ہیں اور وہ مختلف شعبوں میں پاک برطانیہ تعلقات بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
برطانوی وزیر بدھ کو پاکستان پہنچی ہیں جہاں وہ سرکاری عہدے داروں کے علاوہ کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔