پاکستان نے مغربی ممالک کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کی بڑھتی ہوئی مخالفت کو خطے میں مزید عدم استحکام کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔
غیر وابستہ ممالک کی تنظیم ’نام‘ کے وزراء کی سطح پر تہران میں منگل کو ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان ’’مذاکرات اور سفارت کاری‘‘ کو اس تنازع کا واحد حل تصور کرتا ہے۔
’’ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں جانب سے اعتماد سازی کے اقدامات اور سلامتی سے متعلق بیرونی خطرات سے تحفظ کی یقین دہانیوں کی بنیاد پر اب بھی اس معاملے کا پُر امن حل ممکن ہے۔‘‘
پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی امن و سلامتی کے لیے ہتھیاروں کی تخفیف اور جوہری ٹیکنالوجی کا عدم پھیلاؤ ضروری ہے، مگر اس سلسلے میں من پسند اور امتیازی رویہ نہیں ہونا چاہیئے۔
اُنھوں نے برابری کی بنیاد پر عالمی امن و سلامتی کا مقصد حاصل کرنے کو ایک بڑا چیلنچ قرار دیا۔
’’ہم سب جانتے ہیں امن اور ترقی ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں، اور امن کی عدم موجودگی میں ترقی و خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
حنا ربانی کھر نے عوام کے حقِ خود ارادیت کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کے حل پر بھی زور دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ شام میں ’’تمام فریقین‘‘ کی طرف سے جاری خونریزی فوری طور پر بند ہونی چاہیئے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ 2014ء کے اختتام تک سلامتی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کو موثر بنانے کے لیے افغانستان کو غیر وابستہ ممالک کی تنظیم کا تعاون درکار ہوگا۔
غیر وابستہ ممالک کی تنظیم ’نام‘ کے وزراء کی سطح پر تہران میں منگل کو ہونے والے اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان ’’مذاکرات اور سفارت کاری‘‘ کو اس تنازع کا واحد حل تصور کرتا ہے۔
’’ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں جانب سے اعتماد سازی کے اقدامات اور سلامتی سے متعلق بیرونی خطرات سے تحفظ کی یقین دہانیوں کی بنیاد پر اب بھی اس معاملے کا پُر امن حل ممکن ہے۔‘‘
پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی امن و سلامتی کے لیے ہتھیاروں کی تخفیف اور جوہری ٹیکنالوجی کا عدم پھیلاؤ ضروری ہے، مگر اس سلسلے میں من پسند اور امتیازی رویہ نہیں ہونا چاہیئے۔
اُنھوں نے برابری کی بنیاد پر عالمی امن و سلامتی کا مقصد حاصل کرنے کو ایک بڑا چیلنچ قرار دیا۔
’’ہم سب جانتے ہیں امن اور ترقی ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں، اور امن کی عدم موجودگی میں ترقی و خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
حنا ربانی کھر نے عوام کے حقِ خود ارادیت کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کے حل پر بھی زور دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ شام میں ’’تمام فریقین‘‘ کی طرف سے جاری خونریزی فوری طور پر بند ہونی چاہیئے۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ 2014ء کے اختتام تک سلامتی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کو موثر بنانے کے لیے افغانستان کو غیر وابستہ ممالک کی تنظیم کا تعاون درکار ہوگا۔