کراچی میں ایک سینیئر ڈاکٹر کی ہلاکت کے خلاف ہفتہ کو سندھ میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کر رکھی ہے اور شعبہ حادثات کے علاوہ تمام طبی کارروائی معطل کررکھی ہیں۔
پولیس کے مطابق جمعہ کی شام نامعلوم مسلح افراد نے ڈاکٹر سلیم کھرل سے گاڑی چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر انھیں گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔
وہ جناح اسپتال کے شعبہ پیتھالوجی کے سربراہ تھے۔
دوسری طرف صوبہ بلوچستان میں بھی پولیس سرجن باقر شاہ کی ہلاکت کے خلاف ڈاکٹر سراپا احتجاج ہیں اور ان کی ہڑتال ہفتے کو دوسرے روز بھی جاری ہے۔
کوئٹہ کے سول اسپتال میں ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئےمقتول ڈاکٹر کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ڈاکٹر نے احتجاجاً کام بند کررکھا ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر باقر شاہ کو دو روز قبل کوئٹہ کی سبزل روڈ پر اس وقت نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ اسپتال سے اپنے گھر جارہے تھے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر باقر شاہ نے رواں سال کوئٹہ کے نواحی علاقے خروٹ آباد میں ہلاک ہونے والے پانچ غیر ملکیوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی تھی جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ ان افراد کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہوئی تھی۔
خروٹ آباد کے واقعے کے فوراً بعد پولیس اور فرنیٹئر کور کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ ہلاک ہونے والے غیر ملکی افراد خودکش حملہ آور تھے اور پولیس نے انھیں کوئٹہ میں داخل ہونے سے روک کر تخریب کاری کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔
ڈاکٹر باقر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سکیورٹی فورسز کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ غیر ملکی نہتے تھے۔