ملک کو درپیش معاشی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ایک قومی اقتصادی حکمت عملی وضع کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کی حکومت نے اتحادی اور حزب مخالفت کی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی قیادت میں حکومت کی پانچ رکنی کمیٹی نے جمعرات کو حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کی جس کی سربراہی سینیٹر اسحاق ڈار کر رہے تھے۔ دونوں جماعتوں کی نامزد کردہ ان کمیٹیوں کا ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا رابطہ ہے۔
وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ اجلاس میں ملک کی اقتصادی صورت ، توانائی کے بحران، سیاسی بنیادیوں پر قرضوں کی معافی سمیت مختلف اُمور پر بات چیت کی گئی جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سرکار ی اداروں میں اعلیٰ انتظامی عہدوں پر شفاف تعیناتی کے لیے بھی ایک نظام وضع کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن ) کے وفد کی قیادت کرنے والے سینیٹر اسحاق ڈارنے بتایا کہ اجلاس میں اُن کی حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تجویز کردہ10 نکاتی ایجنڈے پر بھی بات چیت کی گئی جس پر مثبت پیش رفت کے لیے اُن کی جماعت کے قائد نواز شریف نے 45 دن کاوقت دے رکھا ہے۔
وزیراعظم گیلانی کی تشکیل کردہ اس پانچ رکنی کمیٹی نے ایک روز قبل حز ب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ق ) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں اُن کی جماعت کے ایک وفد سے بھی ملاقات کر کے اُنھیں بھی ملک کو درپیش معاشی دشواریوں سے آگاہ کیا تھا جب کہ اس سے قبل یہ کمیٹی اپنی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے نمائندوں کو اس بارے میں بریفنگ دے چکی ہے۔
حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ کو ریفارمڈ جنرل سیلز ٹیکس یا’ آر جی ایس ٹی‘ کے نفاذ کی یقین دہانی کر ا رکھی تھی لیکن حکومت کی اتحادی اور حزب مخالف کی جماعتوں کی شدید مخالفت کے باعث اس نے متعلقہ آئینی بل کو قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ موخر کر رکھا ہے۔