پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردی نے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے لیکن ان کے بقول وضع کردہ قومی لائحہ عمل کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ہفتہ کو سیاحتی مقام مری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور مسلح افواج نے ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے بھرپور کوششیں شروع کر رکھی ہیں لیکن اس عفریت سے چھٹکارا پا کر ملکی معیشت کو بہتر کرنے اور امن و امان کو بحال کرنے میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انھوں نے اربوں ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مکمل ہونے سے پاکستان میں نئے اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے جس سے عوام بھرپور استفادہ کر سکیں گے۔
پاکستانی معیشت کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری دہشت گردی کے باعث اربوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے لیکن رواں سال کے اوائل میں قومی لائحہ عمل وضع کر کے ملک میں دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کی گئی تھیں جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
گزشتہ سال ہی پاکستانی فوج نے شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز آپریشن شروع کیا تھا جس میں اب تک تین ہزار سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔
جمعہ کو دیر گئے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کی تھی جس میں قومی لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ حکومت اس لائحہ عمل کے تحت دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہے۔