رسائی کے لنکس

’این ایس جی‘ کے رکن ممالک کے سفارت کاروں کو پاکستان کی بریفنگ


ایڈیشنل سیکرٹری تسنیم اسلم (فائل فوٹو)
ایڈیشنل سیکرٹری تسنیم اسلم (فائل فوٹو)

اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے روس، نیوزلینڈ اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔

پاکستان نے نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کی رکنیت کے حصول کے لیے گزشتہ ماہ باضابطہ طور پر درخواست جمع کروائی تھی، اُس کے بعد سے پاکستان اس ضمن میں سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے روس، نیوزلینڈ اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔

جب کہ پاکستانی وزارت خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری تسنیم اسلم نے ’نیوکلیئر سپلائرز گروپ‘ یعنی ’این ایس جی‘ کے رکن ممالک کے سفارت کاورں کو بدھ کو اسلام آباد میں پاکستان کے موقف سے متعلق بریفنگ دی۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بریفنگ میں بڑی تعداد میں سفیروں اور دیگر سینیئر نمائندوں نے شرکت کی۔

بیان کے مطابق تسنیم اسلم نے سفارت کاروں کو بتایا جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے کیے جانے والے اقدامات، جوہری تحفظ کے مربوط نظام اور تکنیکی مہارت میں تجربے کی بنیاد پر پاکستان ’این ایس جی‘ کی رکنیت کے حصول کے لیے ایک مضبوط اُمیدوار ہے۔

تسنیم اسلم نے ’این ایس جی‘ کے رکن ممالک کے سفارت کاروں سے کہا کہ وہ رکنیت کے بارے میں غیر جانبدارانہ طرز عمل اختیار کریں۔

بیان کے مطابق اُنھوں نے متنبہ کیا کہ کسی ایک ملک کو مخصوص مراعات دینے سے جنوبی ایشیا میں استحکام کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ایوان بالا یعنی سینیٹ کی رکن سحر کامران نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’این ایس جی‘ کی رکنیت ملنے سے پاکستان جوہری توانائی کے حوالے سے اپنی مشکلات پر قابو پا سکے گا۔

’’پاکستان کی درخواست بالکل جائز ہے پاکستان جب یہ کہتا ہے کہ اسے نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کی رکنیت ملے تو پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے ہم انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خلاف ایک مشکل جنگ لڑ رہے ہیں جب تک توانائی نہیں ہو گی ہم مواقع فراہم نہیں کر سکیں گے، ہماری صنعتیں نہیں چلیں گی تو ہم کس طرح ان مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں۔۔۔ جب پاکستان (این ایس جی) کی درخواست دیتا ہے تو پاکستان کے جارحانہ عزائم نہیں ہیں پاکستان صرف اپنی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا چاہتا ہے جو نیوکلئیر انرجی کو طب اور زراعت کے شعبے کے اندر اور توانائی کو پیداوار میں (استعمال میں لا کر) اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے‘‘۔

پاکستان خاصے عرصے سے نیوکلیئرسپلائیرز گروپ کی رکنیت حصول کی کوششیں کرتا آیا ہے۔ اسلام آباد کا موقف ہے کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کو بھی اس گروپ میں شامل کیا جانا چاہیئے۔

پاکستان کی طرف سے ’این ایس جی‘ کے رکنیت کے حصول کے لیے یہ سفارتی کوششیں ایسے وقت کی جا رہی ہیں جب پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی امریکہ کے دورے پر ہیں۔

اطلاعات کے مطابق صدر اوباما نے بھارتی وزیراعظم کو یقین دہانی کروائی کہ امریکہ نیوکلئیر سپلائرز گروپ کے اجلاس میں اُن کا ملک بھارت کی رکنیت کے حصول کی کوششں کی حمایت کرے گا۔

بھارت نے بھی نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کا حصہ بننے کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور اوباما انتظامیہ اور کانگریس بھارت کو اس گروپ کا حصہ بنانے کے حق میں ہیں۔ بھارت کی درخواست پر نو جون کو ہونے والے اجلاس میں اس پر غور کیا جائے گا۔

تاہم چین نے بھارت کی رکنیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں ہی نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے اور اگر بھارت کو نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کا حصہ بنانے کے لیے کسی طرح کا استثنیٰ دیا جائے گا تو پاکستان بھی اس کا حقدار ہو گا۔

XS
SM
MD
LG