اسلام آباد —
سپریم کورٹ نے تحریک منہاج القران پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی دوہری شہریت رکھنے پر ان کی پاکستان سے وفاداری پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت اعظمٰی کے تین رکنی بینچ نے پیر کو الیکشن کمیشن کی ساخت سے متعلق پروفیسر طاہر القادری کی درخواست کی باقاعدہ سماعت سے پہلے ہی تحریک منہاج القران کے قائد کی دوہری شہریت کے بارے میں جانچ پڑتال شروع کر دی۔
پروفیسر طاہرالقادری نے عدالت کو بتایا کہ 2005ء میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سمیت کینیڈا کی شہریت حاصل کی مگر انہوں نے پاکستان کی شہریت بھی ترک نہیں کی۔
جس پر عدالت کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا کہ اس اعتراف کے بعد اب اس بات کو طے کرنا ضروری ہے کہ آیا ڈاکٹر طاہر القادری کی درخواست سماعت کے قابل ہے؟
چیف جسٹس نے متعدد بار اس سوال کو دہرایا کہ آیا ایک شخص جس نے کسی دوسرے ملک کے ساتھ اپنی وفاداری کا عہد کر رکھا ہے وہ پاکستان کے ساتھ کس طرح وفادار ہو سکتا ہے اور آیا وہ پاکستان کی بھی شہریت رکھنے کا اہل ہے؟
تاہم منہاج القران کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی آئین کے تحت ان پر کینیڈا کی بھی شہریت رکھنے کی کوئی قدغن نہیں اور انہوں نے درخواست بحیثیت ووٹر درج کی ہے نا کہ کسی قانون ساز اسمبلی کے ممبر یا اُمیداوار۔
’’یہ سوال پاکستانی آئین سے پوچھا جائے اور پھر ان سب پاکستانیوں کی شہریت ختم کی جائے جو کہ کسی اور ملک کی بھی شہریت رکھتے ہیں۔‘‘
سماعت کے بعد صحافیوں کی طرف سے اپنی ملکی وفاداری سے متعلق سوالات کے جواب میں طاہر القادری نے کہا ’’پاکستان کے قانون سے بڑھ کر کون وفادار ہے جو کہ اپنے شہریوں کو چند دیگر ملکوں کی شہریت حاصل کرنے سے نہیں روکتا۔‘‘
پاکستانی آئین کے تحت صرف دوہری شہریت والے پاکستانی اراکین پارلیمان نہیں بن سکتے اور اس بنیاد پر حال ہی میں کئی قانون سازوں کی رکنیت منسوخ بھی کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بھی عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی الیکشن کمیشن سے متعلق زیر سماعت درخواست پر کارروائی جاری رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ آئین کسی پاکستانی کو دوہری شہریت رکھنے سے نہیں روکتا۔
عدالت نے پروفیسر طاہر القادری کو اپنی کینیڈین شہریت کے دستاویزات اور وہ نوٹیفیکیشن بھی داخل کرنے کا حکم دیا جس میں کسی بھی پاکستانی کو کینیڈا کی شہریت رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تحریک منہاج القران پاکستان کے سربراہ نے اپنی درخواست میں عدالت اعظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کیا جائے کیونکہ اس کے اراکین کی تقرری ان کے بقول خلاف آئین و قانون ہوئی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ کمیشن کے اراکین کی توثیق پارلیمانی کمیٹی سے نہیں ہوئی جو کہ آئین کے مطابق لازمی ہے۔
تاہم گزشتہ ہفتے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین ابراہیم نے اپنے ایک بیان میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیشن کے اراکین پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے مختلف قسم کے الزامات دراصل سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے لگائے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں مئی میں عام انتخابات متوقع ہیں اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس کی نگرانی ایک متفقہ طور پر مقرر کردہ چیف الیکشن کمشنر کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت اعظمٰی کے تین رکنی بینچ نے پیر کو الیکشن کمیشن کی ساخت سے متعلق پروفیسر طاہر القادری کی درخواست کی باقاعدہ سماعت سے پہلے ہی تحریک منہاج القران کے قائد کی دوہری شہریت کے بارے میں جانچ پڑتال شروع کر دی۔
پروفیسر طاہرالقادری نے عدالت کو بتایا کہ 2005ء میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سمیت کینیڈا کی شہریت حاصل کی مگر انہوں نے پاکستان کی شہریت بھی ترک نہیں کی۔
جس پر عدالت کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا کہ اس اعتراف کے بعد اب اس بات کو طے کرنا ضروری ہے کہ آیا ڈاکٹر طاہر القادری کی درخواست سماعت کے قابل ہے؟
چیف جسٹس نے متعدد بار اس سوال کو دہرایا کہ آیا ایک شخص جس نے کسی دوسرے ملک کے ساتھ اپنی وفاداری کا عہد کر رکھا ہے وہ پاکستان کے ساتھ کس طرح وفادار ہو سکتا ہے اور آیا وہ پاکستان کی بھی شہریت رکھنے کا اہل ہے؟
تاہم منہاج القران کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی آئین کے تحت ان پر کینیڈا کی بھی شہریت رکھنے کی کوئی قدغن نہیں اور انہوں نے درخواست بحیثیت ووٹر درج کی ہے نا کہ کسی قانون ساز اسمبلی کے ممبر یا اُمیداوار۔
’’یہ سوال پاکستانی آئین سے پوچھا جائے اور پھر ان سب پاکستانیوں کی شہریت ختم کی جائے جو کہ کسی اور ملک کی بھی شہریت رکھتے ہیں۔‘‘
سماعت کے بعد صحافیوں کی طرف سے اپنی ملکی وفاداری سے متعلق سوالات کے جواب میں طاہر القادری نے کہا ’’پاکستان کے قانون سے بڑھ کر کون وفادار ہے جو کہ اپنے شہریوں کو چند دیگر ملکوں کی شہریت حاصل کرنے سے نہیں روکتا۔‘‘
پاکستانی آئین کے تحت صرف دوہری شہریت والے پاکستانی اراکین پارلیمان نہیں بن سکتے اور اس بنیاد پر حال ہی میں کئی قانون سازوں کی رکنیت منسوخ بھی کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے بھی عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی الیکشن کمیشن سے متعلق زیر سماعت درخواست پر کارروائی جاری رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ آئین کسی پاکستانی کو دوہری شہریت رکھنے سے نہیں روکتا۔
عدالت نے پروفیسر طاہر القادری کو اپنی کینیڈین شہریت کے دستاویزات اور وہ نوٹیفیکیشن بھی داخل کرنے کا حکم دیا جس میں کسی بھی پاکستانی کو کینیڈا کی شہریت رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تحریک منہاج القران پاکستان کے سربراہ نے اپنی درخواست میں عدالت اعظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کیا جائے کیونکہ اس کے اراکین کی تقرری ان کے بقول خلاف آئین و قانون ہوئی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ کمیشن کے اراکین کی توثیق پارلیمانی کمیٹی سے نہیں ہوئی جو کہ آئین کے مطابق لازمی ہے۔
تاہم گزشتہ ہفتے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین ابراہیم نے اپنے ایک بیان میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیشن کے اراکین پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے مختلف قسم کے الزامات دراصل سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے لگائے جا رہے ہیں۔
پاکستان میں مئی میں عام انتخابات متوقع ہیں اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس کی نگرانی ایک متفقہ طور پر مقرر کردہ چیف الیکشن کمشنر کر رہے ہیں۔