سندھ میں حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی کی مشاورت
پاکستان میں بدھ کو ہونے والے انتخابات کے بعد سندھ میں مسلسل تیسری بار پاکستان پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی۔
الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ عبوری نتائج کی روشنی میں سندھ میں پیپلز پارٹی سادہ اکثریت حاصل کرچکی ہے۔ پارٹی نے صوبائی اسمبلی کی 130 میں سے 72 نشستیں حاصل کی ہیں۔
یہ تعداد گزشتہ عام انتخابات میں پی پی پی کو ملنے والی نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے صوبائی اسمبلی کی 65 عام نشستیں حاصل کی تھیں۔
سندھ میں حزبِ اقتدار تو وہی رہی ہے لیکن حزبِ اختلاف میں تبدیلی آئی ہے۔ عام انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق تحریکِ انصاف نے سندھ اسمبلی کی 22 نشستیں حاصل کرلی ہیں جب کہ ایم کیو ایم 16 نشستوں اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس 11 نشستوں کے ساتھ صوبائی اسمبلی کی تیسری اور چوتھی بڑی جماعتیں ہیں۔
عام نشستوں کی تعداد سے واضح ہوتا ہے کہ سندھ اسمبلی میں نیا اپوزیشن لیڈر تحریکِ انصاف سے ہوگا۔
تحریکِ انصاف اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سوا دیگر جماعتوں کو اس بات کا بھی فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھتی ہیں یا پیپلز پارٹی کی حکومت کا حصہ بنتی ہیں۔
اب تک کے نتائج کے مطابق دو آزاد امیدوار بھی انتخاب جیت گئے ہیں جب کہ صوبائی اسمبلی میں تحریکِ لبیک پاکستان کو دو، متحدہ مجلس عمل اور تبدیلی پسند پارٹی کو ایک، ایک نشست ملی ہے۔
کشمور کے ایک حلقے سے پیپلز پارٹی کے شبیر بجارانی بلامقابلہ منتخب قرار پائے تھے۔ جب کہ ایک نشست پر امیدوار کے انتقال کے باعث انتخاب ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اسمبلی کی دو نشستوں کا نتیجہ آنا ابھی باقی ہے۔
کل جماعتی کانفرنس آج ہوگی
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور متحدہ مجلسِ عمل کی جانب سے انتخابی نتائج کے خلاف اور بلائی جانے والی کل جماعتی کانفرنس آج جمعے کو اسلام آباد میں ہوگی۔ اجلاس میں وہ تمام جماعتیں شریک ہوں گی جنہوں نے انتخابی نتائج مسترد کردیے ہیں۔
کراچی میں الیکشن میں جیت کا جشن اور ہارنے والوں کا احتجاج
کراچی میں عمومی طور پر انتخابات پر امن ماحول میں ہوئے جس میں پاکستان تحریک انصاف نے شہر کی 21 میں 14 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کا جشن منایا جب کہ ہارنے والی جماعتوں نے نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
'نیشنل پارٹی حکومت مخالف اتحاد کا حصہ بننے کو تر جیح دے گی'
نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں الیکشن نہیں بلکہ دھاندلی ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عبدالستار کاکڑ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے پہلے 'باپ' (بلوچستان عوامی پارٹی) کے نام سے ایک جماعت بنائی گئی جسے کافی پروجیکٹ کیا گیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اشرافیہ کے تمام لوگ باپ کے لیے سر گرمِ عمل تھے اور اُن لوگوں کو اس پارٹی کے پلیٹ فارم پر جمع کیا گیا جو اپنی نشستیں جیت سکتے تھے۔ پھر اُن سب کی مالی مدد کی گئی۔
حاصل بزنجو نے دعویٰ کیا کہ انتخابات میں آٹھ نشستوں پر کامیاب ہونے والے ان کی جماعت کے اُمیدواروں کو نتائج نہیں دیے جا رہے۔
میر حاصل بزنجو نے بتایا کہ نیشنل پارٹی کے نمائندے اب بھی ریٹرننگ اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں بیٹھے ہیں لیکن ان کے بقو ریٹرننگ افسران ایف سی (فرنٹیر کانسٹیبلری) کے کیمپوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایف سی کیمپوں میں نتائج تیار ہو رہے ہیں اور ابھی تک اُمیدواروں کو نتائج نہیں دیے گئے لیکن اعلان ہورہا ہے کہ فلاں، فلاں جیت گیا ہے۔
میر حاصل بزنجو نے دعویٰ کیا کہ سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال انتخابات ہار چکی ہیں مگر اس نشست کا نتیجہ روک لیا گیا ہے اور ان کے امیدوار کو نتیجہ نہیں دیا جارہا لیکن اعلان کیا جارہا ہے کہ زبیدہ جلال جیت گئی ہیں۔
میر حاصل بزنجو نے کہا کہ حالیہ انتخابات سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ہونے والے انتخابات سے زیادہ دھاندلی زدہ ہیں۔
وائس آف امریکہ کے اس سوال پر کہ کیا نیشنل پارٹی نئی حکومت کے خلاف بننے والے اتحاد کا حصہ بنے گی؟ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ابھی کچھ دیر پہلے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے اُن کو فون کر کے جمعے کو اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے اور وہ اسلام اباد روانہ ہو رہے ہیں۔
حاصل بزنجو نے کہا کہ اجلاس میں الیکشن کے بعد کی صورتِ حال پر غور کیا جائے گا اور اس کے بعد مشترکہ حکمتِ عملی بنا کر آگے بڑھیں گے۔