اسلام آباد —
الیکشن کمیشن نے بدھ کو سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ مختلف انتظامی، تکنیکی اور مالیاتی وجوہات کی بنا پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئندہ انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کرنے کی سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی۔
کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو بتایا کہ اس محدود وقت میں اتنے بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کے لیے ممکن نہیں تاہم اگر حکومت اس حوالے سے کچھ کرتی ہے تو کمیشن کو اس پر کوئی اعتراض نا ہوگا۔
کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ سفارتحانوں میں پولنگ اسٹیشنز کے قیام کے لیے حکومت کو ان ممالک کے ساتھ باقاعدہ معاہدے کرنے پڑیں گے جس کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔
سینئیر قانون دان اور سیاستدان سینیٹر ایس ایم ظفر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن کی بظاہر عدم توجہی کی وجہ سے ایسا نا ہوسکا۔
’’بہت سے کام پہلے کیے جاسکتے تھے وہ اب آخری قوت میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب انہیں یہ ڈر لگا ہے کہ کہیں انتخابات نہ گدلا جائیں۔ اگر مکمل طور پر انتظامات نا کیے گئے تو جو دھاندلی پاکستان میں ہوتی تھی وہ کہیں بیرون ملک نہ ہو جائے۔‘‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹوں کے اندراج اور حق رائے دہی کا معاملہ گزشتہ تقریباً دو سالوں سے عدالت اعظمٰی میں زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بھی بار ہا انہیں یہ حق فراہم کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔
سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے مرکزی رہنما حامد خان کہتے ہیں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم نہ کی گئی تو وہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
’’وہ پاکستان کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ وہ پاکستان پیسے بھجواتے ہیں اگر انہیں یہ حق نا دیا گیا تو یہ ان کی خدمات سے چشم پوشی ہوگی۔‘‘
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، لگ بھگ 45 لاکھ پاکستانی اہل ووٹرز بیرون ملک مقیم ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وزارت خارجہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کوائف کے اندراج کے قومی ادارے (نادرہ) کے سیکرٹریز کے ساتھ مشاورت کے بعد اگلے دو روز میں رپورٹ جمع کرائیں کہ اس حوالے سے کیا کچھ ممکن ہے۔
پاکستان میں انتخابات پہلی مرتبہ متفقہ طور پر مقرر کردہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہونے جا رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کی جانب سے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مہم چلانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی سربراہی میں کمیشن کا ایک وفد جمعرات کو بلوچستان کا دورہ کرے گا جس میں الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق وہاں کے سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں انہیں انتخابات میں شمولیت کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔
کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو بتایا کہ اس محدود وقت میں اتنے بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کے لیے ممکن نہیں تاہم اگر حکومت اس حوالے سے کچھ کرتی ہے تو کمیشن کو اس پر کوئی اعتراض نا ہوگا۔
کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ سفارتحانوں میں پولنگ اسٹیشنز کے قیام کے لیے حکومت کو ان ممالک کے ساتھ باقاعدہ معاہدے کرنے پڑیں گے جس کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔
سینئیر قانون دان اور سیاستدان سینیٹر ایس ایم ظفر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن کی بظاہر عدم توجہی کی وجہ سے ایسا نا ہوسکا۔
’’بہت سے کام پہلے کیے جاسکتے تھے وہ اب آخری قوت میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب انہیں یہ ڈر لگا ہے کہ کہیں انتخابات نہ گدلا جائیں۔ اگر مکمل طور پر انتظامات نا کیے گئے تو جو دھاندلی پاکستان میں ہوتی تھی وہ کہیں بیرون ملک نہ ہو جائے۔‘‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹوں کے اندراج اور حق رائے دہی کا معاملہ گزشتہ تقریباً دو سالوں سے عدالت اعظمٰی میں زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بھی بار ہا انہیں یہ حق فراہم کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔
سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے مرکزی رہنما حامد خان کہتے ہیں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم نہ کی گئی تو وہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
’’وہ پاکستان کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ وہ پاکستان پیسے بھجواتے ہیں اگر انہیں یہ حق نا دیا گیا تو یہ ان کی خدمات سے چشم پوشی ہوگی۔‘‘
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، لگ بھگ 45 لاکھ پاکستانی اہل ووٹرز بیرون ملک مقیم ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وزارت خارجہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کوائف کے اندراج کے قومی ادارے (نادرہ) کے سیکرٹریز کے ساتھ مشاورت کے بعد اگلے دو روز میں رپورٹ جمع کرائیں کہ اس حوالے سے کیا کچھ ممکن ہے۔
پاکستان میں انتخابات پہلی مرتبہ متفقہ طور پر مقرر کردہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہونے جا رہے ہیں اور الیکشن کمیشن کی جانب سے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مہم چلانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی سربراہی میں کمیشن کا ایک وفد جمعرات کو بلوچستان کا دورہ کرے گا جس میں الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق وہاں کے سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں انہیں انتخابات میں شمولیت کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔