اسلام آباد —
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے اور آئین کے مطابق ان میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہو گی۔
ایوان صدر سے جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ انتخابات کا التوا چاہنے والے مایوسی کا شکار ہیں اور کسی کو بھی کسی حیلے سے انتخابات کے عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صدر زرداری کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب رواں ہفتے تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ کے بعد ملک کے سیاسی منظرنامے پر پیدا ہونے والی ہلچل کے تناظر میں حزب مخالف کی جماعتوں نے حکومت سے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے انتخابات سے قبل انتخابی نظام میں اصلاحات کے مطالبے کے ساتھ گزشتہ اتوار کو لاہور سے ایک لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے ہزاروں شرکا چار روز تک اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیے رہے۔
اس لانگ مارچ اور طاہر القادری کے مطالبات کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ یہ ملک میں انتخابات کے التوا کا باعث بن سکتا ہے لیکن گزشتہ جمعرات حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل دس رکنی وفد کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدہ کے بعد طاہرالقادری نے دھرنا ختم کردیا تھا۔
صدر زرداری نے اپنے بیان میں لانگ مارچ کے معاملے کو بغیر طاقت استعمال کیے پرامن طریقے سے حل کیے جانے کو جمہوریت اور مفاہمت کی فتح قرار دیا ہے۔
مخلوط حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے علاوہ حزب اختلاف کی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا ہے کہ انتخابات کے التواء یا کسی بھی غیر جمہوری عمل کو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا۔
ایوان صدر سے جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ انتخابات کا التوا چاہنے والے مایوسی کا شکار ہیں اور کسی کو بھی کسی حیلے سے انتخابات کے عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صدر زرداری کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب رواں ہفتے تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ کے بعد ملک کے سیاسی منظرنامے پر پیدا ہونے والی ہلچل کے تناظر میں حزب مخالف کی جماعتوں نے حکومت سے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے انتخابات سے قبل انتخابی نظام میں اصلاحات کے مطالبے کے ساتھ گزشتہ اتوار کو لاہور سے ایک لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے ہزاروں شرکا چار روز تک اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیے رہے۔
اس لانگ مارچ اور طاہر القادری کے مطالبات کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ یہ ملک میں انتخابات کے التوا کا باعث بن سکتا ہے لیکن گزشتہ جمعرات حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل دس رکنی وفد کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد طے پانے والے معاہدہ کے بعد طاہرالقادری نے دھرنا ختم کردیا تھا۔
صدر زرداری نے اپنے بیان میں لانگ مارچ کے معاملے کو بغیر طاقت استعمال کیے پرامن طریقے سے حل کیے جانے کو جمہوریت اور مفاہمت کی فتح قرار دیا ہے۔
مخلوط حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے علاوہ حزب اختلاف کی پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا ہے کہ انتخابات کے التواء یا کسی بھی غیر جمہوری عمل کو کسی طور قبول نہیں کیا جائے گا۔