رسائی کے لنکس

ایران گیس پائپ لائن 2013ء میں مکمل ہو جائے گی: پاکستان


ایران گیس پائپ لائن 2013ء میں مکمل ہو جائے گی: پاکستان
ایران گیس پائپ لائن 2013ء میں مکمل ہو جائے گی: پاکستان

پاکستان کے وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لیے پائپ لائن بچھانے کا منصوبے 2013ء میں مکمل ہو جائے گا اور اس مقصد کے حصول کے لیے کام تیزی سے جاری ہے۔

جمعرات کو سینیٹ میں اس منصوبے کے مستقبل کے بارے میں اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے ایوان بالا کو بتایا کہ مجوزہ گیس پائپ لائن کی فزیبلیٹی (تخمینہ) رپورٹ تیاری کے مراحل میں ہے۔ ’’اس پراجیکٹ پر بہت تیزی سے کام ہو رہا ہے اور یہ 2014ء میں مکمل ہونا تھا لیکن ہمیں اُمید ہے کہ یہ 2013ء میں مکمل کر لیں گے۔‘‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ گیس پائپ لائن کے اس منصوبے کے لیے دو مالیاتی مشیروں کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور آئندہ دو سے تین دنوں میں ان کا اعلان کردیا جائے گا۔ مزید برآں اُنھوں نے بتایا کہ پائپ اور دیگر مشینری کے لیے ٹینڈر کا اعلان بھی اسی مہینے ہو جائے گا۔ ’’پائپ سپلائر کے لیے پری کوالفیکیشن کر کے ہم نے پہلے ہی شارٹ لسٹ کر لیے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ پائپ لائن ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کے بعد کوسٹل ہائی وے کے ساتھ ساتھ چلتی ہوئی کیرتھر رینج سے ہوتی ہوئی نواب شاہ میں جائے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ جن علاقوں میں لوگ اس منصوبے کی وجہ سے متاثر ہوں گے اُنھیں پائپ لائن کے راستے میں لگائے جانے والے دو کمپریشن اسٹیشنز سے ’’بجلی اور تھوڑی بہت گیس فراہم کی جائے گی۔‘‘

رواں ہفتے وائس آف امریکہ سے ایک انٹریو میں وزیر پیٹرولیم نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت کے لیے پاکستان ’’بین الاقوامی ہم آہنگی‘‘ کو مد نظر رکھے گا۔

امریکہ اس مجوزہ منصوبے پر تحفظات رکھتا ہے اور وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے اپنے حالیہ دورے میں پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ توانائی کی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اگر متبادل راستے تلاش کرتا ہے تو وہ زیادہ دیر پا ثابت ہوں گے۔

مزید برآں پاکستانی وزیر نے سینیٹ کو بتایا کہ ترکمانستان سے قدرتی گیس کی درآمد کے منصوبے پر بھی نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور 15 نومبر کو گیس سپلائی اینڈ پرچیز کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

اپنی تقریر میں اُنھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ’’بلوچستان میں گیس کا ایک نیا ذخیرہ بھی دریافت ہوا ہے جو اُتنا ہی بڑا ہے جتنا کہ سوئی کے ذخائر ہیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG