رسائی کے لنکس

توانائی کے شعبے میں پاک امریکہ تعاون پر بات چیت


توانائی کے شعبے میں پاک امریکہ تعاون پر بات چیت
توانائی کے شعبے میں پاک امریکہ تعاون پر بات چیت

پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کے نئے دور کا آغاز بدھ کو اسلام آباد میں ہوا۔

مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت خصوصی مندوب کارلوس پاسکل جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی پانی و بجلی کے وفاقی وزیر نوید قمر کر رہے ہیں۔

توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر پاک امریکہ مذاکرات کا یہ چوتھا دور ہے جس میں امریکی حکومت کی معاونت سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور توانائی کے موثر استعمال کے لیے جاری منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

وزارتِ پانی و بجلی کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مذاکرات کے اس دور میں پاکستانی حکام ملک کو درپیش توانائی کے بحران اور اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات سے امریکی وفد کو آگاہ کریں گے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بجلی کی پیداوار کے مجوزہ منصوبوں کے بارے میں بھی امریکی وفد کو تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔

امریکی معاونت سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور توانائی کے موثر استعمال کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں امریکی امداد سے تعمیر کیے جانے والے گومل زام ڈیم کی تکمیل آخری مراحل میں ہے۔ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی 17.4 میگا واٹ بجلی سے علاقے کے 25 ہزار گھرانے مستفید ہوں گے۔

امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے تعاون سے جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں تھرمل پاور اسٹیشن کی مرمت کی جا رہی ہے جس سے بجلی کی پیداوار میں چار سو میگاواٹ اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ تربیلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔

پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور موسم گرما میں بجلی کی طلب اور رسد کا فرق 5,000 میگا واٹ تک بڑھ جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران بجلی کی پیداوار میں تقریباً 3,000 میگا واٹ کا اضافہ کیا گیا ہے اور مزید کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

حکومت توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پڑوسی ممالک سے گیس و بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور رواں ہفتے تہران میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ایرانی صدر محمود احمد نژاد نے ایران سے پاکستان کو گیس برآمد کرنے کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اپنے موجودہ نیشنل گرڈ کو ایران سے منسلک کر سکتا ہے تو اُن کا ملک فوری طور پر 1,000 میگا واٹ بجلی بر آمد کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

XS
SM
MD
LG