رسائی کے لنکس

گرمی کی لہر، بجلی کی بندش سے شہری پریشان


گرمی کی لہر، بجلی کی بندش سے شہری پریشان
گرمی کی لہر، بجلی کی بندش سے شہری پریشان

پاکستان میں موسم گرما میں شدت آنے کے ساتھ ہی لوگوں کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے اور صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد بجلی کی طویل دورانیہ کی بندش پر غم وغصے کا اظہار کر رہی ہے۔

بجلی کی پیداوار سے متعلق ادارے ”پاکستان ایلکٹرک پاور کمپنی (پپکو) کے حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملک میں اتوار کے روز بجلی کی طلب 16 ہزار 66 میگا واٹ جب کہ رسد 10 ہزار 75 میگا واٹ رہی جس کی وجہ سے ملک کے بیشتر حصوں میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ملک میں گرمی کی لہر نے عام لوگوں کے لیے صورت حال اور بھی دگر گوں کر دی ہے اور ان کی طرف سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی شکایات مل رہی ہیں۔

لاہور میں وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ نوجوانوں تو کسی نا کسی طرح اس صورت حال کا سامنا کر لیتے ہیں لیکن بچوں اور بزرگوں کے لیے یہ ناقابل برداشت ہے۔ ”یہ میرا چھوٹا سا بچہ ہے، میں تو گرمی میں رہ سکتا ہوں لیکن اس کا کیا قصور ہے۔“

ملک کے بیشتر تعلیمی اداروں میں امتحانات کا سلسلہ بھی جاری ہے اور طالب علموں کو ان کے لیے تیاری میں پریشانی کا سامنا ہے۔

ایک اور شخص نے گھریلوں صارفین کو درپیش مشکلات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”پانی کی تکلیف ہے، کپڑے استری نہیں کر سکتے اور صحیح طریقے سے کھانا نہیں پکا سکتے ہیں۔ یو پی ایس دو گھنٹے کام کرتا ہے اس کے بعد وہ بھی بند ہو جاتا ہے۔ آدھا گھنٹہ بجلی آتی ہے تو ڈیڑھ گھنٹہ غائب رہتی ہے۔“

حکومت کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں گرم موسم کی وجہ سے ڈیموں میں پانی کی آمد میں اضافے اور گیس کی گھریلو سطح پر کھپت میں کمی سے بجلی گھروں کی پیداوار بڑھے گی ۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث دفاتر اور گھروں میں ائر کنڈیشنر کا استعمال بڑھ جانے سے پیداوار اور کھپت میں فرق بھی بڑھ جائے گا۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے وہ مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے لیکن حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت کے ایسے اعلانات کو سیاسی بیان بازی قرار دے رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG