پاکستان نے امریکی سینیٹ کی طرف سے ایف-16 جنگی طیاروں کی مجوزہ فروخت روکنے سے متعلق قراردار کو کانگریس میں کثرت رائے مسترد کیے جانے کے عمل کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ ’’ہم اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہیں‘‘۔ اُنھوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ طیاروں کی فروخت کا یہ عمل جلد مکمل ہو گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار اور قربانیوں کا اعتراف ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت روکنے سے متعلق قرار داد ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے پیش کی تھی، جسے کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔
فروری کے وسط میں اوباما انتظامیہ نے پاکستان کو تقریباً 70 کروڑ ڈالر مالیت کے آٹھ ایف سولہ طیارے اور دیگر فوجی سازو سامان فروخت کرنے کا کہا تھا۔
اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس کے بعض اراکین اور بھارت کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان چھٹے وزارتی سطح کے اسٹریٹیجک مذاکرات گزشتہ ماہ واشنگٹن میں ہوئے جن میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے پر بات چیت ہوئی۔
پاکستانی سینیٹ کی رکن سحر کامران نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کی طرف سے ایف 16 طیارے ملنے سے اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف جاری پاکستانی کارروائیوں کو تقویت ملے گی۔
’’ہماری ضرورت بھی ہے اور پھر یہ کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے لیے بھی یہ بہت مثبت اشارہ ہے۔‘‘
پاکستانی عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ اُن کا ملک دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اور دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان کے لگ بھگ 60 ہزار افراد بشمول پانچ ہزار سے زائد فوجی اپنی جانیں دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اندرون ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے اور ملک کے قبائلی علاقوں میں زمینی فوج کے علاوہ فضائیہ کی مدد سے بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
حکام کا ماننا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ایف سولہ طیارے ملنے سے دہشت گردوں کے اہداف کو درستگی سے نشانہ بنانے کی پاکستانی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔