پاکستان میں آئندہ مالی سال 2015-16 کے لیے بجٹ جمعہ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
ترقیاتی بجٹ میں 29 فیصد اضافہ کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے لیے 700 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے 542 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
دفاعی بجٹ میں 11 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے اور آئندہ مالی سال کے لیے 780 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا گزشتہ مالی سال کے دوران دفاع کے لیے 700 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 5.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے جب کہ مالیاتی خسارے کو 4.3 فیصد تک لایا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران شرح نمو چار اعشاریہ 24 فیصد سے زائد رہی جو کہ گزشتہ سات برسوں کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔
اُنھوں نے سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں ساڑے فیصد اضافے کا اعلان کیا جب کہ مزدور کی کم از کم ماہانہ آمدن 12 ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ کے کل ذخائر 7.7 ارب ڈالر سے بڑھ کر 17 ارب ڈالر سے زائد ہو گئے ہیں جن میں سے 12 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے پاس ہیں۔
کم آمدن والے غریب خاندانوں کو نقد مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران 102 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 25 ارب 50 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے لیے 71 ارب روپے سے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں توانائی کے نئے منصوبوں، خاص طور پر دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے بھی رقوم مختص کی گئیں ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئندہ تین سالوں کے دوران معاشی ترقی پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔