پاکستان میں جہاں لڑکیوں اور خواتین کو معاشرتی رسم و رواج کے باعث کئی طرح کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہاں کراچی کی ایک مضافاتی آبادی لیاری میں لڑکیوں کے ایک گروپ نے سائیکل چلانے کا ایک کلب قائم کیا ہے اور وہ اتوار کے روز مل کر ایک پارکنگ لاٹ میں سائیکل چلاتی ہیں۔
اتوار کا دن اس لیے چنا گیا ہے کیونکہ چھٹی ہونے کے باعث پارکنگ لاٹ خالی ہوتی ہے اور وہ وہاں سائیکل چلانے کی پریکٹس کرکے اپنے شوق کی تکمیل کر سکتی ہیں۔
سائیکل چلانا دنیا بھر میں ایک عام سے بات ہے۔ لیکن لیاری میں رہنے والی لڑکیوں کے لیے نہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہونے کے باوجود لیاری ایک قدامت پسند علاقہ ہے اور وہاں عمومی طور پر خواتین اور لڑکیوں انہی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ملک کے دور افتادہ پس ماندہ علاقوں میں رہنے والی خواتین کو درپیش ہیں۔
لیاری کی زیادہ تر خواتین گھر سے باہر کی سرگرمیوں سے دور رہتی ہیں۔ ایک غیر سرکاری تنظیم، ’لیاری گرلز کیفے‘ نے جرمنی کے تعاون سے لڑکیوں کو بائیسکل چلانے کی تربیت کا اہتمام کیا جو لیاری والوں کے لیے ایک چونکا دینے والی بات تھی۔
ابتدا میں لیاری والوں نے لڑکیوں اور خواتین کے سائیکل چلانے پر سخت نکتہ چینی کی، حتیٰ کہ مقامی مدرسوں کی انتظامیہ نے اپنے طالب علموں سے کہا کہ اگر علاقے میں لڑکیاں سائیکل چلاتی نظر آئیں تو ان پر پتھر پھینکے جائیں۔ لیکن، انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ہر طرح کی مداخلت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
زلیخا داؤد لڑکیوں کو سائیکل چلانا سکھاتی ہیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بعض دفعہ لوگوں کی تنقید اتنی شدید اور تلخ ہوتی تھی کہ دل پر چوٹ لگتی تھی۔ لیکن، ہم نے ان کی پروا نہیں کی اور اپنی مہم جاری رکھی۔
اگرچہ سائیکل چلانا ایک عام سی بات ہے۔ لیکن، لیاری کی لڑکیوں کے لیے یہ ایک بہت بڑی سرگرمی ہے۔ سائیکل چلانا سیکھنے والی ایک خاتوں حبیبہ کہتی ہیں کہ میرا تعلق ایک ایسے علاقے سے ہےجہاں عورتوں کو دبا کر رکھا جاتا ہے۔ میں نہیں چاہتی کہ میری بیٹیوں کو بھی انہی حالات کا سامنا کرنا پڑے جس سے مجھے اپنے بچپن اور لڑکپن میں گزرنا پڑا۔ میں سائیکل چلانا سیکھ رہی ہوں اور میں اپنی بیٹیوں کو بھی یہ سکھاؤں گی۔
لیاری ایک غریب آبادی ہے۔ سائیکل چلانے والے اس گروپ میں کسی کے پاس بھی اپنا ذاتی سائیکل نہیں ہے۔ البتہ، تنظیم کے 30 سائیکلوں کا بندوبست کیا ہے جسے لیاری کی لڑکیاں باری باری چلاتی ہیں۔ یہ سائیکلیں انہیں مقامی انتظامیہ اور کراچی میں قائم جرمنی کے قونصل خانے نے عطیے کے طور پر دی ہیں۔
لڑکیوں کی خواہش ہے کہ لیاری کے لوگ لڑکیوں کو سائیکل چلانے اور زندگی کی دوڑ میں آگے بڑھنے کا موقع دیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ انہیں سکول اور کام کاج کے لیے سائیکل پر آنے جانے کی اجازت مل جائے۔
انہیں توقع ہے کہ سائیکل سے شروع ہونے والا یہ سفر مستقبل کے راستوں پر کامیابی سے لے جائے گا۔