رسائی کے لنکس

سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر


سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر
سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنوبی پاکستان میں جاری مون سون بارشوں اور ان کے باعث سیلاب سے تقریباً 25 لاکھ بچے متاثر ہو چکے ہیں، اور صورت حال مزید ابتر ہونے سے پہلے اُنھیں ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔

عالمی تنظیم کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں میں سے کئی ایسے ہیں جو گزشتہ سال آنے والے تباہ کن سیلاب کے اثرات سے تاحال باہر نہیں آسکے تھے۔

پاکستان میں تنظیم کے اعلیٰ ترین عہدے دار ڈین رارمین (Dan Rohrmann) نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جن تشویش ناک مسائل کا سامنا ہے اُن میں بچوں کی صحت، غذا اور صاف پانی تک عدم رسائی، اور اُن کا تحفظ سرفہرست ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ سیلابی ریلوں نے ناصرف بچوں اور اُن کے خاندانوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا ہے بلکہ ان کے باعث پینے کا پانی حاصل کرنے کے ذرائع آلودہ ہونے اور صفائی ستھرائی کے نظام میں خلل پڑنے سے متاثرہ علاقوں میں اسحال جیسی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

’’بیماریوں کے پھوٹ پڑنے سے محفوظ رہنے کے لیے بچوں کو صاف پانی اور اضافی طبی سہولتوں کی فراہمی کی فوری ضرورت ہے۔‘‘

ڈین رارمین نے بچوں کی زندگیاں بچانے، اُن کی مشکلات دور کرنے اور اُن کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران غیر معمولی مون سون بارشوں کے باعث صوبہ سندھ کے 23 میں سے 21 اضلاع میں 40 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ زیر آب آ گیا ہے اور وہاں اب تک تقریباً 50 لاکھ افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ہفتہ کی شب ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا کہ بارشوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی ابتدائی اندازوں سے کئی گناہ زیادہ ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو حکومت کی جانب سے قائم کردہ 4,000 امدادی کیمپوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔

مسٹر گیلانی نے کہا کہ حکومت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے تمام تر وسائل بروئےکار لا رہی ہے لیکن متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے مقامی کوششوں کے علاوہ عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے کیوں کہ لاکھوں متاثرین کھلے آسمان تلے فوری امداد کے منتظر ہیں۔

سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر
سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر

’’ہمیں یقین ہے کہ بین الاقوامی ادارے اور عالمی برادری صدر پاکستان کی اپیل پر ہمدردانہ غور کرکے انسانی بنیادوں پر فوری اقدامات کرے گی، اور متاثرہ لوگوں کی آباد کاری اور (ہم) بحالی کے لیے اپنی کوششوں کو تیز تر کر سکیں گے۔‘‘

پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے حالیہ سیلاب سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کے لیے بین الاقوامی امداد کی اپیل کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے درخواست کی تھی کہ وہ عالمی برادری کو متحرک کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

مسٹر زرداری کی اپیل کے جواب میں اقوام متحدہ نے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے اور متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والے اس کے ایک اعلیٰ عہدے دار جان چنگ نے متاثرین کو ہنگامی امداد کی فراہمی تیز کرنے میں پاکستانی اداروں کی معاونت کرنے کا یقین دلایا ہے۔

تاہم حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف نے حکمران پیپلز پارٹی پر متاثرین کی موثر امداد نا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری سے امداد کی اپیل سے پہلے حکومت کو اپنے وسائل بروئے کار لانا چاہیئں۔

اتوار کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس کم از کم اتنے وسائل تو ضرور ہیں کہ ہم کسانوں کو رلیف دے سکتے ہیں اور خدا نا خواستہ جب ہمارے وسائل ختم ہو جائیں گے جب ہم باہر کسی کو اپیل کر سکتے ہیں لیکن فی الحال تو مجھے اپیل کرنے والی کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی۔‘‘

حکام کے مطابق سیلاب سے صوبہ سندھ میں 17 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ 46 ہزار مویشی بھی اس قدرتی آفت کی نظر ہو گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں سندھ سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس کی وجہ سے حکام مزید علاقوں کے زیر آب آنے کے خدشے کا اظہار کر رہے ہیں۔

سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر
سندھ میں سیلاب سے 25 لاکھ بچے متاثر

اُدھر صوبائی دارالحکومت کراچی میں ہفتہ اور اتوار کو ہونے والی موسلا دھار بارش سے کئی نشیبی علاقے اور شہر کی بیشتر سڑکیں زیر آب آگئیں۔ کراچی میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کی پانچ خواتین بھی شامل ہیں جو ایک دوسرے کو بچاتے ہوئے اپنی جان کھو بیٹھیں۔

XS
SM
MD
LG