رسائی کے لنکس

بھارت کسی نئے حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے، پاکستان کا الزام


پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)
پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کسی نئی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور 16 سے 20 اپریل کے درمیان کوئی جارحانہ کارروائی کر سکتا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کا نوٹس لے اور بھارت کو ایسی کسی حرکت سے روکے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا ہے کہ اسلام آباد میں موجود بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے خبرادار کیا گیا ہے کہ بھارت ایسی کسی کارروائی سے باز رہے۔

تاہم بھارت کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستانی وزیر خارجہ کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ’غیر ذمہ دارانہ بیان‘ ہے جس کا واضح مقصد خطے میں جنگ کے جذبات کو ابھارنا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ بیان بظاہر پاکستان میں بنیاد پزیر دہشت گرد عناصر کو بھارت میں دہشت گرد کارروائی کیلئے ’اکسانے‘ کی کوشش ہے۔۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان سرکٹ ہاؤس میں اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پلوامہ جیسا کوئی اور واقعہ ہو سکتا ہے اور بھارت اس کا جواز بنا کر پاکستان کے خلاف کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

ان کے بقول، "ہم نے اسلام آباد میں کچھ غیر ملکی سفیروں کو اپنے خدشات سے آگاہ کر دیا ہے۔"

شاہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے سفیروں کو بتایا ہے کہ خود بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارت کی 'کیبنٹ کمیٹی آن سکیورٹی' میں وہاں کی تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں اور بھارتی حکومت نے انہیں اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خبر کی بھارت کی طرف سے کوئی تردید بھی نہیں کی گئی جس پر پاکستان کو تشویش ہے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کے بیانیے کو پذیرائی نہیں ملی اور ان کے سرجیکل اسٹرائیک میں کیمپوں کو نشانہ بنانے، 300 سے زائد دہشت گردوں کی ہلاکت کے دعوے اور ایف سولہ طیارہ گرانے کی بات، سب کی قلعی کھل گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی حکومت کی پلوامہ واقعے کے ذریعے سیاسی مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش الٹ ہو گئی اور اب سیاسی عزائم کے لیے نئی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت پلوامہ واقعے کے بعد بھی مسلسل لائن آف کنڑول پر فائرنگ کر رہا ہے جب کہ ان کے بقول پاکستان مصالحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی قوتیں ہیں، ان کا جغرافیہ جڑا ہوا ہے۔ ہم دونوں کے پاس امن کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ ہمیں مل بیٹھ کر کشمیر، پانی، سیاچن، سر کریک، راہداریوں، معیشت و تجارت سمیت حل طلب مسائل پر بات کرنا ہو گی اور اگر الیکشن کے ماحول میں ایسا ممکن نہیں تو بھارت الیکشن کے بعد ان مذاکرات کی اہمیت کو سمجھے۔

XS
SM
MD
LG