پاکستان میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس پر ازخود نوٹس لے لیا اور ایف بی آر اور ایس ای سی پی سے تمام تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ وزارت خزانہ، وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ بھی اس حوالے سے تمام تر تفصیلات فراہم کریں۔
چیف جسٹس نے حکم جاری کیا ہے کہ بتایا جائے کتنے پاکستانیوں کی جائیدادیں اور رقوم بیرون ممالک میں ہیں اور ان رقوم کی واپسی کیے لئے کیا اقدامات کیے گیے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ انٹیلی جنس بیورواور آئی ایس آئی متعلقہ اداروں کو معاونت فراہم کریں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے پاناما لیکس اور پیراڈائز پر کیا کارروائی ہوئی ہے۔ عدالت نے متحدہ عرب امارات اورسوئٹزرلینڈ میں موجود پاکستانیوں کی جائیداداوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
عدالت نے تمام تر تفصیلات دو ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام ادارے اور وزارتیں متعلقہ حکام سے مکمل تعاون کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے کھربوں روپے پڑے ہوئے ہیں اور بظاہر تمام رقم غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بجھوائی گئی۔ یہ معاملہ عوامی مفاد کا ہے۔ بیرون ملک رقوم بھیجے جانے سے ملک میں عدم توازن پیدا ہوا۔ بیرون ملک پڑی پاکستانیوں کے غیر قانونی رقوم ملکی اثاثہ ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک بینکوں میں غیر قانونی طور پر بھیجی گئی رقوم کو واپس لانا ہے۔
سپریم کورٹ نے مختلف اداروں کو دو ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
پاکستان میں ایک عرصہ سے مختلف سیاست دانوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی اربوں روپے کی رقوم بیرون ملک ان کے اکاؤنٹس میں پڑی ہوئی ہیں جبکہ ہزاروں پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس پر عدالت عظمیٰ نے نوٹس لیا ہے اور متعلقہ اداروں سے تفصیلات طلب کی ہیں۔