پاکستان نے گزشتہ سال اپنے زیر انتظام کشمیر سے تحویل میں لیے گئے بھارتی فوجی کو رہا کرتے ہوئے بھارتی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔
ہفتہ کو دفتر خارجہ اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی طرف سے جاری بیانات میں بھارتی فوجی کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے "انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر امن و سکون کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کے تحت بھارتی فوجی کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔"
بیان کے مطابق بھارتی فوجی سپاہی چند بابو لال چوہان مبینہ طور پر اپنے حکام بالا کے "ناروا سلوک" پر نالاں تھا اور وہ دانستہ طور پر 29 ستمبر 2016ء کو پاکستانی علاقے میں داخل ہوا اور خود کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا۔
پاکستانی حکام نے بھارتی سپاہی کو قائل کیا کہ بحیثیت بھارتی شہری اسے واپس جانا ہو گا اور اپنے تحفظات کو دور کرنے کے لیے اس کے ملک میں رائج طریقہ کار سے ہی استفادہ کرنا ہو گا۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدہ تعلقات میں گزشتہ سال ستمبر میں تناؤ میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا تھا جب بھارتی کشمیر میں فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گرد حملے میں 18 فوجی مارے گئے۔
بھارت نے اس حملے میں معاونت کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کر دیا۔ اس حملے کے چند دن بعد ہی بھارت نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم پاکستان نے اس دعوے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
سپاہی بابولال چوہان کی گرفتاری کی واقعہ بھی اُن ہی دنوں منظر عام پر آیا تھا لیکن پاکستان نے اس بارے میں سرکاری طور پر کوئی تفصیل فراہم نہیں کی تھی۔
بھارتی حکام نے گزشتہ سال ستمبر میں کہا تھا کہ ان کا ایک فوجی "نادانستہ طور پر" پاکستانی علاقے میں داخل ہو گیا تھا۔