ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں آباد لگ بھگ 30 فیصد افراد موٹاپے یا معمول سے زائد وزن کا شکار ہیں اور یہ تقریباً دو ارب 10 کروڑ افراد بنتے ہیں۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے شعبہ ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوئیشن کے ’لانسیٹ‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق محقیقن اسے موجودہ دور میں صحت کے مسائل کے بارے میں سب سے جامع رپورٹ قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موٹاپے کے شکار افراد میں سے نصف دنیا کے 10 ممالک میں آباد ہیں، جن میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری کے لیے 1980ء سے 2013ء کے درمیان 188 ممالک سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کو استعمال میں لایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصر، سعودی عرب، اومان، ہونڈوارس اور بحرین کی خواتین میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے جب کہ مردوں میں موٹاپے کے حوالے سے نیوزی لینڈ، بحرین، کویت، سعودی عرب اور امریکہ سب سے آگے ہیں۔
دنیا کے امیر ملک امریکہ میں موٹاپے کے شکار افراد کی شرح 13 فیصد ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے، تاہم امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس کی پانچ فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ موٹاپا میٹھے، چربی دار، نمکین اور جنک فوڈ کی زیادہ مقدار کے استعمال سے بڑھتا ہے۔
محقیقن کےمطابق زیادہ وزن یا موٹاپا دل کے مرض، فالج، ذیابیطس اور کچھ مخصوص قسم کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال موٹاپے سے لاحق ہونے والے پیچیدہ امراض سے 34 لاکھ افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
رپورٹ کےمطابق زائد الوزن افراد کے حوالے سے امریکہ پہلے، چین دوسرے، بھارت تیسرے، روس چوتھے، برازیل پانچویں، میکسیکو چھٹے، مصر ساتویں، جرمنی آٹھویں، پاکستان نویں اور انڈونیشیا دسویں نمبر پر ہے۔
پاکستان میں یونیورسٹی آف کراچی کے بین الاقوامی سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’تصور یہ ہی ہے کہ آپ گھی کھائیں اور گوشت کھائیں تو اس سے آپ صحت مند ہوتے ہیں۔ یہ صحت مندی نہیں بیماری ہے تو عوام کو اس بات کا شعور دینے کی ضرورت ہے کہ غذا کے اندر توازن رکھنا ضروری ہے۔‘‘
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ شہروں میں بچوں میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے اور اس کی ایک وجہ ’جنک فوڈ‘ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ صحت مندانہ طرز زندگی خاص طور پر ورزش کو زندگی کا معمول بنا کر موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے شعبہ ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوئیشن کے ’لانسیٹ‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق محقیقن اسے موجودہ دور میں صحت کے مسائل کے بارے میں سب سے جامع رپورٹ قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں موٹاپے کے شکار افراد میں سے نصف دنیا کے 10 ممالک میں آباد ہیں، جن میں پاکستان نویں نمبر پر ہے۔
اس رپورٹ کی تیاری کے لیے 1980ء سے 2013ء کے درمیان 188 ممالک سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کو استعمال میں لایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصر، سعودی عرب، اومان، ہونڈوارس اور بحرین کی خواتین میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے جب کہ مردوں میں موٹاپے کے حوالے سے نیوزی لینڈ، بحرین، کویت، سعودی عرب اور امریکہ سب سے آگے ہیں۔
دنیا کے امیر ملک امریکہ میں موٹاپے کے شکار افراد کی شرح 13 فیصد ہے جو کہ سب سے زیادہ ہے، تاہم امریکہ کا دعویٰ ہے کہ اس کی پانچ فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ موٹاپا میٹھے، چربی دار، نمکین اور جنک فوڈ کی زیادہ مقدار کے استعمال سے بڑھتا ہے۔
محقیقن کےمطابق زیادہ وزن یا موٹاپا دل کے مرض، فالج، ذیابیطس اور کچھ مخصوص قسم کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال موٹاپے سے لاحق ہونے والے پیچیدہ امراض سے 34 لاکھ افراد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
رپورٹ کےمطابق زائد الوزن افراد کے حوالے سے امریکہ پہلے، چین دوسرے، بھارت تیسرے، روس چوتھے، برازیل پانچویں، میکسیکو چھٹے، مصر ساتویں، جرمنی آٹھویں، پاکستان نویں اور انڈونیشیا دسویں نمبر پر ہے۔
پاکستان میں یونیورسٹی آف کراچی کے بین الاقوامی سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’تصور یہ ہی ہے کہ آپ گھی کھائیں اور گوشت کھائیں تو اس سے آپ صحت مند ہوتے ہیں۔ یہ صحت مندی نہیں بیماری ہے تو عوام کو اس بات کا شعور دینے کی ضرورت ہے کہ غذا کے اندر توازن رکھنا ضروری ہے۔‘‘
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ شہروں میں بچوں میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے اور اس کی ایک وجہ ’جنک فوڈ‘ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ صحت مندانہ طرز زندگی خاص طور پر ورزش کو زندگی کا معمول بنا کر موٹاپے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔