پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے حکومت سے کہا ہے کہ ملک بھر میں بنیادی صحت کے شعبے سے وابستہ خواتین ’لیڈی ہیلتھ ورکرز‘ کو ہفتہ کے روز تک تنخواہوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمت مستقل نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جمعہ کو مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال کی تیسری سہ ماہی کی تنخواہوں کی رقم صوبائی حکومتوں کے اکاؤنٹس میں جمع کرا دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ہفتہ کے روز لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بینکوں سے تنخواہ نکلوانے کی سہولت کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری خزانہ اور دیگر متعلقہ حکام کو اس بارے میں رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا کہا ہے۔
ملک میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمتوں پر انھیں مستقل نہ کیے جانے کے خلاف کئی ماہ سے احتجاج کرتی چلی آرہی ہیں۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمت مستقل نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جمعہ کو مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال کی تیسری سہ ماہی کی تنخواہوں کی رقم صوبائی حکومتوں کے اکاؤنٹس میں جمع کرا دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ہفتہ کے روز لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بینکوں سے تنخواہ نکلوانے کی سہولت کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری خزانہ اور دیگر متعلقہ حکام کو اس بارے میں رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا کہا ہے۔
ملک میں تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ملازمتوں پر انھیں مستقل نہ کیے جانے کے خلاف کئی ماہ سے احتجاج کرتی چلی آرہی ہیں۔