اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں شدید گرم موسم کے باعث متاثر ہونے والوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے سنگین صورتحال سے نمٹنے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
بان کی مون کے ترجمان نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے تاحال اقوام متحدہ سے مدد کی درخواست نہیں کی لیکن ان کے بقول اگر سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے درخواست کی تو اقوام متحدہ اس کا مثبت جواب دے گا۔
جنوبی صوبہ سندھ میں خاص طور پر مرکزی شہر کراچی میں گزشتہ جمعہ سے شدید موسم کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 1100 ہو چکی ہے۔
گو کہ موسم کی شدت میں جمعرات سے کچھ بہتری آنا شروع ہو گئی ہے لیکن شدید گرمی اور لو سے متاثرہ درجنوں لوگ اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں ایک ہزار کے قریب خصوصی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔
شدید گرم موسم میں کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کی بندش بھی وبال جان بنی ہوئی ہے اور شہر کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے "کے الیکٹرک" کے مطابق بجلی کی فراہمی میں تعطل تکینکی خرابیوں کے علاوہ طلب اور رسد میں بڑھ جانے والے فرق کے باعث ہے۔
اُدھر کالعدم شدت پسند تنظیم ’تحریک طالبان پاکستان‘ کے ترجمان نے جمعہ کو ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک بیان میں کراچی میں بجلی فراہم کرنے والے ادارے ’کے الیکٹرک‘ کو متنبہ کیا کہ اگر کمپنی کی طرف سے بے جا لوڈشیڈنگ بند نا کی گئی تو اُس کے خلاف اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔
بجلی فراہم کرنے والے کسی ادارے کو طالبان کی طرف سے یہ دھمکی غیر معمولی واقعہ ہے۔
شدت پسند تنظیم کے اس بیان پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ یہ کہا جاتا ہے کہ کراچی میں طالبان شدت پسند بھی سرگرم ہیں جن کے خلاف کارروائی جاری ہے۔