پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں ایک ماں نے اپنی جواں سال بیٹی کو پسند کی شادی کرنے پر مبینہ طور پر جلا کر مار ڈالا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
اب تک سامنے انے والی معلومات کے مطابق ملزمہ پروین رفیق نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے اپنی 18 سالہ بیٹی زینت رفیق کو اپنے بیٹے ساتھ مل کر مٹی کا تیل جھڑک کر آگ لگائی تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ زینت نے چند روز قبل اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف اپنی پسند سے حسن خان نامی شخص سے شادی کی تھی۔
تاحال لڑکی کے بھائی کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی اور اس کی تلاش کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں "غیرت کے نام پر قتل" کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ہیں اور غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق ہر سال سیکڑوں خواتین کو ان کے اپنے رشتے دار غیرت کے نام پر موت کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔
گزشتہ مہینے ہی سیاحتی مقامی مری کے ایک مضافاتی علاقے میں ایک نوجوان لڑکی کو شادی سے انکار پر چار افراد نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد آگ لگا دی تھی۔
یہ لڑکی بعد ازاں اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موت کا شکار ہوگئی تھی۔
اپریل میں شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں ایک لڑکی کو اس بنا پر قتل کر کے جلا دیا گیا تھا کہ اس نے مبینہ طور پر اپنی ایک سہیلی کو خاندان کی مرضی کے خلاف پسند کی شادی کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔