رسائی کے لنکس

ڈاکٹروں پر تشدد باعث تشویش، ایچ آر سی پی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ اپنے مطالبات منوانے کے لیے ڈاکٹروں کا صحت عامہ کی سہولتوں کا معطل کرنا اور مظاہروں کے ذریعے سڑکوں کی بندش یا پھر پولیس کے ساتھ اُن کے تصادم کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

انسانی حقوق کی علمبردار پاکستان میں صف اول کی ایک تنظیم نے لاہور میں احتجاج کرنے والے سرکاری اسپتالوں کے ’ینگ‘ ڈاکٹروں پر اتوار کو پولیس تشدد اور اس جاری تنازع پر اپنی ’’سخت تشویش‘‘ کا اظہار کیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے پیر کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں پولیس کے ہاتھوں ہڑتالی ڈاکٹروں کی پٹائی اور اس میں کئی افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ پر ’’اضطراب‘‘ اور اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ حکام طویل عرصے سے سراپا احتجاج ینگ ڈاکٹرز سے اس تنازع کو حل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کرتے۔

’’ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ پرامن اجتماع اور احتجاج کسی بھی معاشرے میں اہم ترین انسانی حقوق سمجھے جاتے ہیں جن پر کسی طور قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔‘‘

کمیشن نے کہا ہے کہ شہریوں اور سول سوسائٹی کے لیے یہ امر انتہائی مایوس کن ہے کہ پنجاب میں ڈاکٹروں اور پولیس کے درمیان تنازع ایک سلسلہ بن چکا ہے۔

’’ اپنے مطالبات منوانے کے لیے ڈاکٹروں کا صحت عامہ کی سہولتوں کا معطل کرنا اور مظاہروں کے ذریعے سڑکوں کی بندش یا پھر پولیس کے ساتھ اُن کے تصادم کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘

ایچ آر سی پی نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے ساتھ فوری طور پر تعمیری بات چیت شروع کر کے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے علاوہ مظاہرین پر پولیس تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں۔ ’’جن افراد نے پولیس کو ڈاکٹروں پر تشدد کی اجازت دی انھیں اس کی سزا بھی دی جائے۔‘‘

پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے بھی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کی بجائے مظاہرین پر پولیس تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔

پنجاب میں ’ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن‘ کے رہنماؤں نے اپنے مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کے مطالبات میں سروس اسٹرکچر، زیر حراست ڈاکڑوں کی رہائی، اُن کے خلاف مقدمات کی منسوخی اور غریب مریضوں کی مفت ادویات کی فراہمی شامل ہیں۔

تاہم پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ ڈاکٹروں کے تمام جائزہ مطالبات وہ پہلے ہی تسلیم کر چکی ہے اور اس ضمن میں مزید دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اُس نے ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کا انتباہ بھی کر رکھا ہے۔
XS
SM
MD
LG