اسلام آباد —
اقوام متحدہ کے مطابق افراد کی فلاح و بہبود اور ترقی کے اعتبار سے پاکستان میں صورتحال کافی تشویش ناک ہے جس کی وجہ ریاست کی ان شعبوں میں بظاہر عدم دلچسپی اور اس بارے میں مربوط لائحہ عمل کا نا ہونا ہے۔
جمعرات کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے اقوام متحدہ کےادارے یو این ڈی پی نے اپنی ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ 2013 جاری کی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں انسانی ترقی کی اوسطاً شرح کم ہونے کی وجہ سے دنیا کے 187 ممالک کی فہرست میں وہ 146 ویں نمبر پر ہے جو کہ صرف افریقہ کے چند ممالک اور برما سے بہتر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں غربت کی شرح تقریباً 50 فیصد جبکہ تعلیم اور صحت پر مجموعی قومی پیداوار کا صرف بالترتیب ایک اور دو فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔
یواین ڈی پی کے پاکستان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آذر بھنڈارا کہتے ہیں کہ پاکستان کو خطے کے دیگر اقتصادی اور سماجی طور پر بہتر ممالک سے سبق سیکھتے ہوئے تعلیم اور صحت پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
’’آپ کو معلوم نہیں کہ کس صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے یا اسے ترقی دینا ہے۔ آپ ماسٹرز ڈگری والے افراد مارکیٹ میں لاتے جا رہے ہیں مگر ان کے لیے کوئی نوکری نہیں جبکہ بھارت نے گزشتہ دو سال میں ادویات اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی اور لوگوں کو تربیت دی۔‘‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تحقیقات کے شعبے کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے جس وجہ سے نئی ایجادات سامنے نہیں آرہیں۔
اقوام متحدہ کے سینئیر عہدیدار کا کہنا تھا کہ انسانی اور سماجی ترقی سے متعلق ایک قومی لائحہ عمل تیار کیا جائے جس پر حکومتوں کی تبدیلی اثر انداز نا ہو اور اس پر عمل در آمد تسلسل سے ہوتا رہے۔
مالی وسائل میں اضافے پر زور دیتے ہوئے آذر بھنڈارا کی تجویز تھی کہ پاکستان میں ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں قومی پیداوار کی نسبت ٹیکس کی شرح تقریباً 9 فیصد ہے جو کہ خطے میں سب سے کم ہے۔
تقریب میں شریک تحریک انصاف کے ترجمان شفقت محمود کہتے ہیں ’’ہمارے پاس پیسے تھوڑے ہیں اس لیے ہمیں اپنی ترجیحات کا ادراک ہونا چاہیے اور زیادہ خرچہ انسانی ترقی پر ہونا چاہیے اور اشرافیہ میں ان لوگوں کو ٹارگٹ کیا جائے جو کہ تمام تر سہولیات زندگی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہیں کرتے۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فاروق ستار اختیارات کی ضلعی اور یونین کونسل کی سطح تک منتقلی کو سماجی شعبوں میں ترقی کا اہم جزو سمجھتے ہیں۔
’’اسکول اور چھوٹے اسپتال ضلعی حکومتوں کو چلانے چاہیں جبکہ کالج اور یونیورسٹی صوبائی حکومتیں چلائیں تو میرے خیال سے اس طرح کاموں کی تقسیم اور زیادہ افراد کو شریک کرنے سے ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ترقیاتی ممالک یا بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر انحصار کرنے کی بجائے اقتصادی اور توانائی کے شعبے میں موثر اصلاحات کرتے ہوئے خود ترقی کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔
جمعرات کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے اقوام متحدہ کےادارے یو این ڈی پی نے اپنی ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ 2013 جاری کی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں انسانی ترقی کی اوسطاً شرح کم ہونے کی وجہ سے دنیا کے 187 ممالک کی فہرست میں وہ 146 ویں نمبر پر ہے جو کہ صرف افریقہ کے چند ممالک اور برما سے بہتر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک میں غربت کی شرح تقریباً 50 فیصد جبکہ تعلیم اور صحت پر مجموعی قومی پیداوار کا صرف بالترتیب ایک اور دو فیصد خرچ کیا جاتا ہے۔
یواین ڈی پی کے پاکستان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آذر بھنڈارا کہتے ہیں کہ پاکستان کو خطے کے دیگر اقتصادی اور سماجی طور پر بہتر ممالک سے سبق سیکھتے ہوئے تعلیم اور صحت پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔
’’آپ کو معلوم نہیں کہ کس صنعت کو تحفظ فراہم کرنا ہے یا اسے ترقی دینا ہے۔ آپ ماسٹرز ڈگری والے افراد مارکیٹ میں لاتے جا رہے ہیں مگر ان کے لیے کوئی نوکری نہیں جبکہ بھارت نے گزشتہ دو سال میں ادویات اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی اور لوگوں کو تربیت دی۔‘‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تحقیقات کے شعبے کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے جس وجہ سے نئی ایجادات سامنے نہیں آرہیں۔
اقوام متحدہ کے سینئیر عہدیدار کا کہنا تھا کہ انسانی اور سماجی ترقی سے متعلق ایک قومی لائحہ عمل تیار کیا جائے جس پر حکومتوں کی تبدیلی اثر انداز نا ہو اور اس پر عمل در آمد تسلسل سے ہوتا رہے۔
مالی وسائل میں اضافے پر زور دیتے ہوئے آذر بھنڈارا کی تجویز تھی کہ پاکستان میں ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں قومی پیداوار کی نسبت ٹیکس کی شرح تقریباً 9 فیصد ہے جو کہ خطے میں سب سے کم ہے۔
تقریب میں شریک تحریک انصاف کے ترجمان شفقت محمود کہتے ہیں ’’ہمارے پاس پیسے تھوڑے ہیں اس لیے ہمیں اپنی ترجیحات کا ادراک ہونا چاہیے اور زیادہ خرچہ انسانی ترقی پر ہونا چاہیے اور اشرافیہ میں ان لوگوں کو ٹارگٹ کیا جائے جو کہ تمام تر سہولیات زندگی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہیں کرتے۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فاروق ستار اختیارات کی ضلعی اور یونین کونسل کی سطح تک منتقلی کو سماجی شعبوں میں ترقی کا اہم جزو سمجھتے ہیں۔
’’اسکول اور چھوٹے اسپتال ضلعی حکومتوں کو چلانے چاہیں جبکہ کالج اور یونیورسٹی صوبائی حکومتیں چلائیں تو میرے خیال سے اس طرح کاموں کی تقسیم اور زیادہ افراد کو شریک کرنے سے ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ترقیاتی ممالک یا بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر انحصار کرنے کی بجائے اقتصادی اور توانائی کے شعبے میں موثر اصلاحات کرتے ہوئے خود ترقی کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔