حزب مخالف کی ایک بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور خاتون صحافی ریحام خان کا نکاح جمعرات کی سہ پہر اسلام آباد میں ہوا۔
حالیہ دنوں میں ان دونوں کی شادی سے متعلق مقامی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور خاص طور پر سوشل میڈیا پر افواہیں اور چہ میگوئیاں عروج پر رہیں جب کہ عمران خان نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں اسی ہفتے خوشخبری دینے کا اعلان کیا تھا۔
نکاح کی تقریب عمران خان کے بنی گالہ والے گھر پر ہوئی جس کے بعد نکاح خواں مفتی سعید نے صحافیوں کو اس کی تفصیلات سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا۔
"ابھی ان کا نکاح ہوا ہے۔ گواہوں میں عون تھے، ذاکر تھے، ریحام کے ایک عزیز سیف اور کچھ اور بھی لوگ تھے، کچھ خواتین بھی تھیں۔۔۔۔حق مہر ایک لاکھ روپے مقرر کیا گیا۔"
62 سالہ عمران خان کی اپنی پہلی بیوی جمائما خان سے دس سال قبل طلاق ہو گئی تھی۔ پہلی شادی سے ان کے دو بیٹے ہیں جب کہ 41 سالہ ریحام خان کی بھی یہ دوسری شادی ہے۔ پہلے شوہر سے ان کے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔
عمران خان کی دوسری شادی کا انکشاف گزشتہ ماہ ایک برطانوی اخبار نے کیا تھا جس کے بعد ذرائع ابلاغ پر اس بارے میں ایک ناختم ہونے والی بحث کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ایسی خبریں تھیں کہ یہ شادی نومبر میں ہوچکی تھی لیکن اسے خفیہ رکھا گیا۔ بعض اطلاعات کے مطابق مفتی سعید نے ہی ان دونوں کا نکاح پڑھوایا تھا۔
لیکن جمعرات کو جب نکاح خواں سے اس بارے میں صحافیوں نے پوچھا کہ آیا کہ عمران اور ریحام کا پہلے بھی نکاح پڑھوایا گیا تھا تو انھیں نے کہا "نکاح آج ہوا ہے، پہلے کب ہوا یہ مجھے نہیں پتا۔"
نکاح کی تقریب میں نکاح خواں کے بقول کوئی سیاسی شخصیت شریک نہیں تھیں۔
نکاح کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد پاکستانی ذرائع ابلاغ میں نوبیاہتا جوڑے کی تصاویر نشر ہونے لگیں اور کئی گھنٹوں تک یہ خبروں میں سر فہرست رہیں۔
ملک کے مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں کی طرف سے عمران خان کے لیے تہنیتی پیغامات کا سلسلہ شروع ہوا جب کہ بعض شہروں میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے خوشی کے اظہار کے لیے مٹھائیاں تقسیم کیں اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔
عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے ایک روز قبل اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انھیں زندگی کے نئے سفر کی مبارکباد دی تھی۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بقول ولیمے کی کوئی باقاعدہ تقریب منعقد نہیں کی جارہی اور جمعہ کو اس سلسلے میں صرف غربا میں کھانا تقسیم کیا جائے گا۔