حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف "پی ٹی آئی" کے سربراہ عمران خان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے خود کو احتساب کے لیے پیش نہ کیا تو وہ حکومت چلنے نہیں دیں گے۔
جمعہ کو لاہور کے مضافات رائیونڈ میں اپنی جماعت کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے وزیراعظم کو آئندہ ہفتے شروع ہونے والے نئے اسلامی سال کے پہلے مہینے محرم کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی اسلام آباد کا رخ کرے گی اور ان کے بقول "ہم اسلام آباد کو بند کر دیں گے۔"
عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعظم پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس میں ہونے والے انکشافات "الزامات نہیں بلکہ نواز شریف کے خلاف ثبوت ہیں۔"
انھوں نے تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، قومی احتساب بیورو اور محصولات کے ادارے پر ان کے بقول پاناما لیکس کے معاملے پر کارروائی نہ کرنے تنقید کی بھی اور سپریم کورٹ سے کہا کہ ماضی میں از خود نوٹس لیے گئے اور اب بھی عوام انصاف چاہتے ہیں۔
رواں سال اپریل میں پاناما پیپرز میں بیرون ملک اثاثوں، آف شور کمپنیوں کی جو فہرست جاری کی گئی تھی اس میں وزیراعظم نواز شریف کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کا نام بھی شامل تھا۔
عمران خان اس معاملے پر وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ تحقیقات کا آغاز نواز شریف سے ہونا چاہیے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ پاناما پیپرز میں وزیراعظم کا نام نہیں اور عمران خان اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔
رائیونڈ میں اپنی حامیوں سے خطاب میں عمران خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کا بھی تذکرہ کیا اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ مودی نے نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کے عوام کو بھی مایوس کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "مودی لیڈر نہیں ہے وہ ایک متعصب اور انتہا پسند انسان ہے۔" عمران خان نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ پوری پاکستانی قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اگر سرحد پر کشیدگی نہ ہوتی تو وہ اپنے کارکنوں کو رائیونڈ میں ہی رکے رہنے کا کہتے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کے خطاب کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے ان کے انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
پنچاب کے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "نہ اسلام آباد بند ہوگا اور نہ ہی پاکستان" اور "نہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پر کام رکے گا۔"
حکومتی عہدیدار یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ عمران خان ملک کی ترقی خصوصاً اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں کو اپنے احتجاج کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔