اسلام آباد —
پاکستان کا 67 واں یوم آزادی بدھ کو ملک بھر میں قومی جوش و جذبے سے منایا گیا۔
بدھ کو دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔
کراچی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور لاہور میں شاعر مشرق علاقہ اقبال کے مزارات پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریبات کے علاوہ پرچم کشائی کی مرکزی تقریب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
وزیراعظم نواز شریف نے تقریب میں قومی پرچم لہرایا جب کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
سرکاری اور نجی ٹی وی اور ریڈیو چینلز پر جشن آزادی کی مناسبت سے ملی نغمے اور دیگر خصوصی پروگرامز نشر کیے گئے۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پارکوں اور تفریحی مقامات کا رخ کیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عام شہریوں کا کہنا تھا کہ 66 سال گزرنے کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ ملک کو ترقی و استحکام پر گامزن کرنے کے لیے ہر کوئی اپنی کاوشوں کو بروئے کار لائے۔
اسلام آباد کی رہائشی ثمین خان کا کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی قائدین کو اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف ملک کے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
’’وہ وقت گزر گیا کہ اس کو دھوکا دیا اُس کو دھوکا دیا اور نکل گئے، اب وقت بدل گیا ہے اور پاکستانیوں خصوصاً نوجوانوں کی صلاحتیوں سے استفادہ کرتے ہوئے انھیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے۔‘‘
ایک نیم سرکاری ادارے سے وابستہ محمد نعمان کے نزدیک خود احتسابی سے ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔
’’اگر میں یہ سوچ لوں کہ میں نے اپنا کام ایمانداری سے کرنا ہےاور خود کو ٹھیک کرنا ہے ایک بہتر انسان اور اس ملک کا شہری بنانا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک ترقی نہ کرے، لوگوں کو اب باشعور ہونا پڑے گا۔‘‘
14 اگست 1947ء کو برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے والا ملک پاکستان ان 66 برسوں میں کئی اتار چڑھاؤ سے گزرا ہے اور ان سالوں میں زیادہ عرصہ فوجی حکمران برسر اقتدار رہے۔
تاہم رواں برس ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری انداز میں انتقال اقتدار کے بعد عام لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل اور ووٹ کی طاقت سے ملک میں پائیدار ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
بدھ کو دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔
کراچی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور لاہور میں شاعر مشرق علاقہ اقبال کے مزارات پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریبات کے علاوہ پرچم کشائی کی مرکزی تقریب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔
وزیراعظم نواز شریف نے تقریب میں قومی پرچم لہرایا جب کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔
سرکاری اور نجی ٹی وی اور ریڈیو چینلز پر جشن آزادی کی مناسبت سے ملی نغمے اور دیگر خصوصی پروگرامز نشر کیے گئے۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پارکوں اور تفریحی مقامات کا رخ کیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عام شہریوں کا کہنا تھا کہ 66 سال گزرنے کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ ملک کو ترقی و استحکام پر گامزن کرنے کے لیے ہر کوئی اپنی کاوشوں کو بروئے کار لائے۔
اسلام آباد کی رہائشی ثمین خان کا کہنا تھا کہ ملک کی سیاسی قائدین کو اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف ملک کے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
’’وہ وقت گزر گیا کہ اس کو دھوکا دیا اُس کو دھوکا دیا اور نکل گئے، اب وقت بدل گیا ہے اور پاکستانیوں خصوصاً نوجوانوں کی صلاحتیوں سے استفادہ کرتے ہوئے انھیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے۔‘‘
ایک نیم سرکاری ادارے سے وابستہ محمد نعمان کے نزدیک خود احتسابی سے ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے میں مدد مل سکتی ہے۔
’’اگر میں یہ سوچ لوں کہ میں نے اپنا کام ایمانداری سے کرنا ہےاور خود کو ٹھیک کرنا ہے ایک بہتر انسان اور اس ملک کا شہری بنانا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ملک ترقی نہ کرے، لوگوں کو اب باشعور ہونا پڑے گا۔‘‘
14 اگست 1947ء کو برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے والا ملک پاکستان ان 66 برسوں میں کئی اتار چڑھاؤ سے گزرا ہے اور ان سالوں میں زیادہ عرصہ فوجی حکمران برسر اقتدار رہے۔
تاہم رواں برس ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری انداز میں انتقال اقتدار کے بعد عام لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل اور ووٹ کی طاقت سے ملک میں پائیدار ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔