بھارت نے اپنے ہاں ایک مجوزہ پن بجلی گھر منصوبے کو دوبارہ ڈیزائن کرنے پر پاکستان سے اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق سندھ طاس معاہدے کے تحت آبی ذخائر کی تقسیم سے متعلق قائم کمیشن کے دونوں ملکوں کے وفود کے اسلام آباد میں منگل کو ختم ہونے والے دو روزہ اجلاس میں کیا گیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اجلاس میں لوئر کالینائی اور بکل دل منصوبے کے جائزے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
پاکستانی وفد کی سربراہی کرنے والے انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ کا کہنا ہے کہ "بھارت میار منصوبے کا ایک نیا ڈئزائن بنا کر پاکستان کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کرے گا۔"
بھارت کے یہ تینوں منصوبے ان مغربی دریاؤں پر بنائے جانے ہیں جن کے 80 فیصد پانی پر سندھ طاس معاہدے کے تحت پہلا حق پاکستان کا ہے۔
اسلام آباد کو یہ شکایت رہی ہے کہ ان دریاؤں پر بنائے جانے والے منصوبوں سے اس کے لیے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہو گی جس سے زرعی رقبہ بنجر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے تناظر میں بھارتی وفد کی اس اجلاس میں شرکت کو مبصر حلقے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر دونوں ملک دوطرفہ معاملات پر باہمی لچک کا مظاہرہ کریں تو یہ تناؤ میں کمی اور خطے کے امن کے لیے مفید ہو گا۔