پاکستان کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اس کے ہائی کمشنر سہیل محمود جمعرات کو نئی دہلی واپس جا رہے ہیں۔
اسلام آباد نے نئی دہلی میں پاکستان کے سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کے مبینہ واقعات کے بعد بھارت میں تعینات پاکستان کے ہائی کمشنر سہیل محمود کو گزشتہ ہفتے مشاورت کے لیے اسلام آباد بلا لیا تھا۔
پاکستان میں قیام کے دوران ہائی کمشنر سہیل محمود نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات کی۔
پاکستان کا دعویٰ رہا ہے کہ بھارت کی حکومت نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں اور ان کے خاندانوں کے حفاظت کے مناسب اقدام نہیں کیے ہیں اور پاکستانی عملے ان کے خاندان بشمول بچوں کو مبینہ طور پر ہراساں بھی کیا جاتا رہا ہے۔
اس معاملے پر پاکستان کی طرف سے اسلام آباد میں تعینات ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور بھارت کی وزارت خارجہ سے احتجاج بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ اُس کے سفارتی عملے کو بھی اسلام آباد میں ہراساں کیا گیا۔
اس بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اپنے سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کے بارے میں تاحال کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں بھارت اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو ایک دوسرے سے جدا کرنے والے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات تواتر سے رونما ہو رہے ہیں۔
ان واقعات پر بین الاقوامی برداری کی طرف سے تشویش کے ساتھ اس خدشے کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ان کی وجہ سے صورتِ حال کسی بھی وقت کنٹرول سے باہر ہو سکتی ہے جو جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کے لیے کسی طور مفید نہیں ہے۔