رسائی کے لنکس

ممبئی حملے: پاکستانی کمیشن کا دورہ بھارت


ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں غیر ملکیوں سمیت 166 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ممبئی دہشت گردانہ حملوں میں غیر ملکیوں سمیت 166 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان میں استغاثہ اور دفاع کے وکلا پر مشتمل ایک آٹھ رکنی کمیشن بدھ کو بھارت کے لیے روانہ ہوا جہاں وہ نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تحقیقات سے منسلک افسران اور اس واقعہ کے گواہان کے بیانات قلمبند کرے گا۔

بھارت کے اقتصادی مرکز میں کی گئی اس منظم کارروائی میں 166 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے اور مبینہ طور پر ان میں کردار ادا کرنے کے الزام میں پاکستان میں بھی سات مشتبہ مسلمان انتہا پسندوں کو حراست میں لے کر اُن پر انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

پاکستانی حکام روز اول سے یہ کہتے آئے ہیں کہ متعلقہ بھارتی حکام اور گواہان کے بیانات عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ میں پیش رفت ممکن نہیں۔ بھارت میں متعلقہ عدالت کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد پاکستانی کمیشن کے لیے ممبئی کے دورے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

وفد کے ارکان کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں کے شواہد کا جائزہ لینے کے علاوہ ان بھارتی عہدیداروں کے بیانات قلمبند کریں گے جو پاکستان آنے سے قاصر ہیں۔

پاکستانی کمیشن کے سربراہ محمد اظہر چودھری نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اُن کے وفد میں وفاقی تحقیقاتی ادارے، ایف آئی اے، کے افسر کے علاوہ انسداد دہشت گردی عدالت کا ایک نمائندہ بھی شامل ہے۔ اُنھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس دورے سے انسداد دہشت گردی کی پاکستانی عدالت میں مقدمے کو جلد مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔

’’انڈیا نے کہا کہ ہم گواہوں کو پاکستان نہیں بھیج سکتے تو اس لیے اس پر ایک جوڈیشل کمیشن مقرر ہوا جس میں ہم بیانات قلمبند کرنے کے لیے جا رہے ہیں۔ پہلے بھی (پاکستان میں) شواہد قلمبند ہو رہے تھے اور اس دورے کے بعد مقدمہ جلد مکمل ہو جائے گا کیوں کہ اس میں حائل رکاوٹ اب دور ہو جائے گی‘‘۔

بھارت میں ایک ہفتہ قیام کے دوران پاکستانی کمیشن جن افراد کے بیانات قلمبند کرے گا ان میں لاشوں کے پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر، تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اور وہ مجسٹریٹ شامل ہیں جن کے سامنے ممبئی حملوں میں ملوث ایک پاکستانی شہری اجمل قصاب نے اپنا اعتراف جرم کیا تھا۔

محمد اظہر چوہدری، جو اس مقدمے میں حکومت کے وکیل بھی ہیں، نے بتایا کہ کمیشن کے ارکان کو اجمل قصاب تک رسائی نہیں دی جائے گی جو بھارتی حکام کے بقول ممبئی حملوں میں ملوث تھا اور جسے زندہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے دیگر حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ دہشت گردی کی اس کارروائی کی منصوبہ بندی پاکستان کی سرزمین پر کی گئی۔

حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ بعض انتہا پسند تنظیموں کے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے ابتدائی شواہد ملے ہیں لیکن ملک کے کسی ریاستی ادارے پر اس میں کردار ادا کرنے کے الزامات کی وہ سختی سے تردید کرتی ہے۔

XS
SM
MD
LG