رسائی کے لنکس

وزیرِ اعظم مودی کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی ہے: ترجمان دفترِ خارجہ


  • ترجمان دفترِ خارجہ نے رواں برس ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے وزیرِ اعظم مودی کو شرکت کی دعوت دی ہے۔
  • شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شیڈول ہے۔
  • آٹھ برس کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان نے بھارتی وزیرِ اعظم کو پاکستان میں ہونے والے کسی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
  • پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو گزشتہ برس گوا میں ایس سی او وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی شہر گوا گئے تھے۔

ویب ڈیسک _ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے رواں برس اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو دعوت نامہ بھجوانے کی تصدیق کی ہے۔

ایس سی او کا سربراہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شیڈول ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ بعض ممالک نے اجلاس میں شرکت کی تصدیق کر دی ہے جب کہ وزیرِ اعظم مودی کو بھی اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔

بھارت کے ساتھ تعلقات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ براہِ راست تجارتی روابط نہیں ہیں۔

آٹھ برس کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان نے بھارتی وزیرِ اعظم کو پاکستان میں ہونے والے کسی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس سے قبل 2016 میں پاکستان میں سارک سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے وزیرِ اعظم مودی کو دعوت دی گئی تھی۔ تاہم بھارت کے بائیکاٹ کی وجہ سے یہ اجلاس منسوخ کر دیا گیا تھا۔

شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن ( ایس سی او) نامی تنظیم کا قیام 2001 میں ہوا تھا جس میں روس، چین اور وسطی ایشیائی ممالک شامل تھے۔ بعد ازاں بھارت، ایران اور پاکستان کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا تھا۔

گزشتہ برس بھارت کے شہر گوا نے ایس سی او وزرائے خارجہ اجلاس کی میزبانی کی تھی جس میں پاکستان کے سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی شرکت کی تھی۔

بھارتی وزیرِ اعظم نے 2015 میں کابل سے دہلی آتے ہوئے لاہور میں مختصر قیام کیا تھا۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے 2015 میں کابل سے دہلی آتے ہوئے لاہور میں مختصر قیام کیا تھا۔

بھارتی وزیرِ اعظم نے آخری بار 2015 میں پاکستان کا غیر سرکاری دورہ کیا تھا اور وہ کابل سے دہلی واپس آتے ہوئے اچانک لاہور پہنچ گئے تھے۔

وزیرِ اعظم مودی کے مطابق پاکستان کے اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے انہیں بذریعہ ٹیلی فون اپنی نواسی کی شادی میں شرکت کی دعوت دی تھی جسے اُنہوں نے قبول کر لیا تھا اور کچھ دیر کے لیے لاہور میں قیام کیا تھا۔

حالیہ چند برسوں اور خصوصاً پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG