پاکستان دہشت گردی کے مسئلے سے اس قدر بری طرح متاثر ہے کہ ہر روز، ہر ہفتے، ہرماہ اور ہر سال ہونے والے دھماکوں کو شمار کرنا پڑتا ہے۔ جنوری سال دوہزار گیارہ کے اکتیس دنوں میں نو دن موت کا کھیل کھیلا گیا جن میں 45 افراد جاں بحق اور 138 زخمی ہوئے۔
جنوری دوہزار گیارہ کا جنوری دوہزار دس سے موازنہ کیا جائے تو دو ہزار دس کے پہلے مہینے میں دو دھماکوں میں 108 افراد جاں بحق اور201 افراد زخمی ہوئے تھے ۔
رواں سال کا پہلا مہینہ خیبر پختونخواہ کیلئے سب سے زیادہ خونریز ثابت ہواجہاں چھوٹے بڑے سات دھماکوں میں 28 افراد جاں بحق ہوئے۔
پنجاب دوسرے نمبر پر رہا جہاں لاہور میں ہونے والے دھماکے میں 13 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہونے والے دھماکے میں 4 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
سال دو ہزار گیارہ میں دہشت گردوں نے ایک بار پھر خیبر پختونخواہ کو اپنا نشانہ بنایااور 6 جنوری کوپشاور کے علاقے بشیر آباد میں نصب بم کے دھماکے میں ایک بچی زخمی ہو گئی ۔
سال دو ہزار دس میں بھی پہلا دھماکا خیبر پختونخواہ میں کیا گیا تھا جب پہلی تاریخ کو لکی مروت کے نواحی قصے میں واقع والی بال گراؤنڈ میں ہونے والے دھماکے میں 105 افراد جاں بحق اور 190 زخمی ہو گئے تھے۔ دوسرا دھماکا آزاد کشمیر کے ایک فوجی بیرک پر حملہ کے دوران کیا گیا جس میں 3 پاکستانی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے تھے ۔
رواں سال 12 جنوری کو بنوں میں واقع میریان پولیس اسٹیشن کے قریب خود کش حملہ ہوا جس میں ایف سی اور پولیس کے بارہ اہلکاروں سمیت 20 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوئے ۔
اسی روز پشاور کے علاقے ہندکیاں میں ایک اسکول وین کو بھی نشانہ بنایا گیا اور یکے بعد دیگرے دو دھماکوں میں اسکول ٹیچر جاں بحق اور سات افراد زخمی ہوئے ۔
انیس جنوری کو پشاور کے علاقے نوتھیہ میں ایک اسکول کے باہر دھماکا ہوا جس میں ایک راہگیر جاں بحق اور پندرہ افراد زخمی ہو گئے ۔
پچیس جنوری کو لاہور میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہلم کے جلوس پر خود کش حملہ کیا گیا جس میں 13 افراد شہید اور 77 زخمی ہوئے ۔
اسی روز کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ میں بھی ایک پولیس چوکی کے پاس موٹر سائیکل میں نصب دھماکے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے ۔
31 جنوری یعنی آج پشاور کے علاقے کوہاٹ روڈ پر گڑھی قمر الدین کے قریب خود کش حملے میں ڈی ایس پی بڈھ بیر سمیت پانچ افراد جاں بحق اور پندرہ زخمی ہوئے ۔
مہینے کے آخری روز ہی پشاور کے پشتہ خرہ میں ایک پولیس وین کو بھی دھماکے سے اڑا دیا گیا جس میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور پانچ زخمی ہوگئے ۔