پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے خلاف اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کی جانے والی تعزیرات کے تناظر میں اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
تاہم اُنھوں نے ان اقدامات کی مزید تفصیلات بتانے کی بجائے کہا کہ اس بارے میں صورت حال منگل تک واضح ہو جائے گی۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں ایک مرتبہ پھر یہ خبریں سامنے آئیں کہ حکومت جماعت الدعوۃ پر پابندی عائد کرنے جا رہی ہے۔ پیر کو اسلام آباد میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار سے جب اس بارے میں سوال پوچھا گیا تو اُنھوں نے تصدیق کی کہ جماعت الدعوۃ کے خلاف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
’’یہ جماعت 2010- 11 سے زیرنگرانی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں بھی (جماعت الدعوۃ) لسٹیڈ (یعنی تعزیرات کی فہرست میں شامل ہے)۔۔۔۔ لسٹنگ کے بعد کسی بھی ریاست کو کچھ اقدامات کرنے پڑتے ہیں وہ نہیں ہو پائے تھے لیکن اُس ذمہ داری کے تحت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘‘
جماعت الدعوۃ کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوام متحدہ کے علاوہ امریکہ کی طرف سے بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
بھارت کا الزام ہے کہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والا حملہ لشکر طیبہ نے کیا اور اس کے بانی حافظ سعید ہیں جو اب جماعت الدعوۃ کے سربراہ ہیں۔
ممبئی میں ہوئے حملے میں چھ امریکی شہریوں سمیت 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اگرچہ حکومت پاکستان نے 2002 میں لشکر طیبہ پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم امریکی عہدیداروں کے مطابق یہ تنظیم نام بدل کر سرگرم رہی اور اس کے راہنما حافظ سعید عوامی اجتماعات سے خطاب کرنے کے علاوہ انٹرویو بھی دیتے رہے۔
تاہم حافظ سعید کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ان کی جماعت فلاحی کام کرتی ہے۔
امریکہ نے حافظ محمد سعید کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام مقرر کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے اور امریکہ کی طرف سے بھی جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ ہی امریکہ کی طرف سے کالعدم عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے ’اسٹوڈنٹ ونگ‘ یعنی طلبہ تنظیم کو "غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں" کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی طرف سے تعزیرات عائد کیے جانے کے بعد پاکستان کی طرف سے گزشتہ سال بتایا گیا تھا کہ جماعت الدعوۃ سمیت اُن تمام عسکری تنظیموں کے اثاثے منجمد کر دیئے گئے جو عالمی تنظیم کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔