پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جمعرات کی شام ایک خودکش حملے پولیس کے ایک اعلی عہدیدار چودھری اسلم سمیت کم از کم چار اہلکار ہلاک ہو گئے۔
پولیس حکام کے مطابق سپرنٹنڈنٹ پولیس چودھری اسلم کی گاڑی کو شہر میں عیسی نگری قبرستان کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چودھری اسلم کی گاڑی سے ٹکرا دی۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس میں چودھری اسلم کی گاڑی سمیت متعدد گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئی جب کہ قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے کراچی خودکش بم حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
چودھری اسلم پولیس کے تحقیقاتی شعبے کے ایک سینیئر اور اہم افسر تھے اور خصوصاً دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں ان کی خدمات کو ہمیشہ سراہا جاتا رہا۔
ان پر پہلے بھی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں جب کہ 2011ء میں دہشت گردوں نے ڈیفنس کے علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ پر بھی بم حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں وہ خود تو محفوظ رہے لیکن گھر کا ایک بڑا حصہ منہدم ہو گیا تھا۔
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں پولیس اور رینجرز نے گزشتہ ستمبر سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ان کارروائیوں کے باوجود شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتیں ہوتی آ رہی ہیں جن میں متعدد پولیس اہلکاروں کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کیا جا چکا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق سپرنٹنڈنٹ پولیس چودھری اسلم کی گاڑی کو شہر میں عیسی نگری قبرستان کے قریب نشانہ بنایا گیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی چودھری اسلم کی گاڑی سے ٹکرا دی۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس میں چودھری اسلم کی گاڑی سمیت متعدد گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئی جب کہ قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے کراچی خودکش بم حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔
چودھری اسلم پولیس کے تحقیقاتی شعبے کے ایک سینیئر اور اہم افسر تھے اور خصوصاً دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں ان کی خدمات کو ہمیشہ سراہا جاتا رہا۔
ان پر پہلے بھی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں جب کہ 2011ء میں دہشت گردوں نے ڈیفنس کے علاقے میں واقع ان کی رہائش گاہ پر بھی بم حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں وہ خود تو محفوظ رہے لیکن گھر کا ایک بڑا حصہ منہدم ہو گیا تھا۔
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں پولیس اور رینجرز نے گزشتہ ستمبر سے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں اب تک ہزاروں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ان کارروائیوں کے باوجود شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتیں ہوتی آ رہی ہیں جن میں متعدد پولیس اہلکاروں کو بھی فائرنگ کر کے ہلاک کیا جا چکا ہے۔