رسائی کے لنکس

کشمیر میں کنٹرول لائن پر امن کے باعث فروغ پاتی سیاحت


گزشتہ برس پاکستانی کشمیرآنے والے 4 لاکھ سیاحوں میں سے 80 فیصد نے وادی نیلم کی سیر کی جبکہ اس سال سات سے آٹھ لاکھ سیاحوں کی آمد متوقع ہے جن کی اکثریت وادی نیلم کی سیر کر ے گی ۔

کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کر نے والی کنٹرول لائن پرامن کے باعث پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقامات سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔

کنٹرول لائن سے متصل وادی نیلم دلکش نظاروں، درریاؤں، ندی نالوں اور ٹھنڈے چشموں کی وجہ سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کیے ہوئے ہے۔ ملک بھر سے گرمی کے ستائے ہزاروں سیاح روزانہ وادی نیلم اور دیگر سیاحتی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے شمال میں واقع وادی نیلم 1990 سے 2003 کے دوران اکثر پاک بھارت افواج کے درمیان گولہ باری کی زد میں رہنے کی وجہ سے زمینی راستے بند ہونے سے پسماندگی کا شکار رہی تھی۔

2003 میں دونوں ممالک کے درمیان کنٹرول لائن پر فائر بندی کے بعد وادی کو مظفرآباد سے ملانے والی واحد سڑک پرآمدودرفت بحال ہوئی لیکن یہ راستہ 2005ء کے تباہ کن زلزلے میں بری طرح متاثر ہوا۔ تاہم بحالی اور تعمیر نو کے بعد سیاحوں نے وادی کا رخ کیا۔

پاکستانی کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل سیاحت ظہیرالدین قریشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ برس پاکستانی کشمیرآنے والے 4 لاکھ سیاحوں میں سے 80 فیصد نے وادی نیلم کی سیر کی جبکہ اس سال سات سے آٹھ لاکھ سیاحوں کی آمد متوقع ہے جن کی اکثریت وادی نیلم کی سیر کر ے گی ۔

ا نھوں نے بتایا کہ وادی نیلم میں سیاحوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے سرکاری آرام گاہوں کے علاوہ نجی گیسٹ ھاؤسز اور سیاحتی خیمہ بستیوں کے قیام کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک محکمہ سیاحت کے پاس 90 گیسٹ ھاؤس رجسٹرڈ کروائے گئے ہیں۔

قریشی نے بتایا کہ نیلم ویلی کے بالائی علاقوں کو سیاحت کے فرغ کے لیے ترقی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ گلگت بلتستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں کوہ پیماؤں کی ہلاکت کے واقعے سے کشمیر میں سیاحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

نیلم ویلی کے علاوہ جہلم ویلی ،مظفرآباد، باغ اور راولاکوٹ ، کے سیاحتی مقامات پر بھی بڑی تعداد میں سیاحوں کا رش دیکھنے میں آرہاہے۔تاہم غیرملکی سیاحوں کو ان علاقوں کی سیر کی اجازت نامے کی ضرورت ہوتی ہے۔
XS
SM
MD
LG