پاکستانی اور امریکی حکام نےاسلام آباد میں شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت اس سال مزید امداد فراہم کی جائے گی۔
یہ امداد 7.5 ارب ڈالر کے پانچ سالہ کیری لوگربل کے تحت مختص کردہ رقم کا حصہ ہے۔
معاہدے پر امریکی سفارت خانے کی معاون برائے ترقی اور امداد رابن رافیل اور اقتصادی امور کے سیکرٹری سبطین فضل حلیم نے دستخط کیے جس کے تحت فوری طور پرپاکستان کو83 کروڑ دس لاکھ ڈالردیے جائیں گے جب کہ آنے والے دونوں میں مزید بیس کروڑ چار لاکھ ڈالر کی امداد حاصل ہوگی۔
اس موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے حکام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کیری لوگر بل کے تحت حاصل ہونے والی ترقیاتی امداد کے موثر اور شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔
رابن رافیل نے کہا کہ امداد کے استعمال کی جانچ پڑتال اس طرح سے کی جائے گی کہ پاکستان اور امریکہ کے عوام کو یہ معلوم ہو سکے کہ رقم کہاں خرچ ہو رہی ہے اور ان کے مطابق اخراجات کی زیادہ سے زیادہ تفصیلات سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی ۔
انھوں نہ کہا کہ کیری لوگر امداد کے شفاف استعمال کی نگرانی کے لیے غیر سرکاری تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو شامل کر کے ہاٹ لائن قائم کرنے کا مقصد یہی ہے کہ کوئی بھی شہری منصوبوں میں ممکنہ بد عنوانی کی نشان دہی کر سکے۔
سیکرٹری اقتصادی امورسبطین فضل حلیم نے کہا کہ امریکی حکومت کی طرف سے پانچ سالوں کے دوران ملنے والی امداد اس بات کو مد نظر رکھ کر فراہم کی جائے گی کہ اس کے جاری منصوبے اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کر رہے ہیں ’’کیونکہ خود امریکی حکومت بھی اس امداد کے سلسلے میں اپنے عوام کو جواب دہ ہے‘‘
انھوں نے بتایا کہ پاکستان کو کیری لوگربل کے تحت پہلے ہی اٹھا رہ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر مل چکے ہیں جس میں سے چھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کو گھروں کی سہولت فراہم کرنے ، چار کروڑ پچاس لاکھ ڈالر اعلیٰ تعلیم کی ترقی اور سات کروڑ پچاس لاکھ ڈالر بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے خرچ ہو رہے ہیں۔
کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی ترقیاتی امداد حاصل ہو گی جو صحت ،تعلیم ، توانائی اور زراعت کے علاوہ طرز حکمرانی کو بہتر اور جمہوریت کو مستحکم بنانے کے لیے خرچ ہوگی ۔
امریکی امداد کے بین الاقوامی ادارے یعنی یوایس ایڈ کے پروگراموں کے تحت سیاسی رہنماؤں اور عوامی نمائندوں کے ساتھ مل کرسیلاب زدہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کے لیے کام کرنا ، قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی استطاعت بڑھانا،عدالتی نظام میں بہتری ، الیکشن کمیشن کی استعداد بڑھانا اور قانون سازی کے عمل کو موثر بنانے کے لیے اعانت فراہم کرنا شامل ہیں۔
دریں اثنا پاکستان کے دورے پر آئے ہوے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیئون پنیٹا نے اسلام آباد میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں امریکی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس آفت کے باوجود بھی دہشت گردی کے خلاف اور امن و سلامتی کے قیام کے لیے پاکستان کا عزم پختہ ہے۔