قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ باڑہ تحصیل میں اتوار کو سڑک کے کنارے سے 13 لاشیں ملی ہیں۔
افغان سرحد کے قریب واقع سپاہ نامی علاقے میں ملنے والی تمام لاشوں پر گولیوں کے نشانات ہیں۔
مقامی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ جن افراد کی لاشیں ملی ہیں اُن کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر اسلام سے تھا اور ان میں تنظیم کا ایک اہم کمانڈر محبوب بھی شامل ہے۔
اطلاعات کے مطابق مقامی قبائل نے دعویٰ کیا ہے کہ نیم فوجی سکیورٹی فورس فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ایک چوکی پر رواں ماہ شدت پسندوں کے حملے کے بعد کئی افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
لیکن ایف سی حکام نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ علاقے میں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کئی روز سے جاری ہے اور ممکن ہے کہ یہ افراد لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے ہوں۔
گزشتہ ہفتے بھی سپاہ کے علاقے سے 12 افراد کی لاشیں ملی تھیں جن کے جسم پر گولیوں اور مبینہ طور پر تشدد کے نشان تھے۔
باڑہ میں جاری فوجی آپریشن میں حالیہ دنوں میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور علاقے میں کرفیو کا نفاذ بھی کیا جا رہا ہے۔
علاقے میں کشیدگی بڑھ جانے کی وجہ سے قبائلی خاندانوں کی محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی بھی جاری ہے۔